چراغ محبت
سیاہی کدورت کی دل سے نکالو
نظر کو محبت کے سانچے میں ڈھالو
وطن کے تعین سے بالا ہے مومن
زمانے کا نظم گلستاں سنبھالو
نگار چمن کے تشخص کی خاطر
اخوت صداقت کو شیوہ بنا لو
محبت کا بھوکا ہے سارا زمانہ
زمانے کو بڑھ کر گلے سے لگا لو
کسی کا سہارا سر راہ بن کر
اگر ہو سکے تو یہ نیکی کما لو
نظر آئے کوئی اگر دکھ پرایا
نہ کتراؤ اس دکھ کو اپنا بنا لو
ہے ظلمت کدہ گوشۂ دل بھی جس کا
چراغ محبت سے اس کو اجالو