Jameel Azimabadi

جمیل عظیم آبادی

جمیل عظیم آبادی کی غزل

    کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے

    کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے ایک مدت پہ دعاؤں کی پذیرائی ہے نکہت و رنگ کا پیغام صبا لائی ہے باوفا کتنی میرے دیش کی پروائی ہے چاندنی بحر تخیل میں اتر آئی ہے حجلۂ نور میری یاد کی گہرائی ہے لالہ و گل کی قسم عظمت صحرا کی قسم ابر رحمت کا ہر اک شخص تمنائی ہے شکر ہے جذبۂ ...

    مزید پڑھیے

    لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا

    لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا ہر نقطۂ حیات کو آغاز سے اٹھا ہر ماسوا کے خوف کو جس نے مٹا دیا نعرہ وہ لا تذر کا میرے ساز سے اٹھا جو بھی بھرم تھا چاند ستاروں کا کھل گیا پردہ کچھ ایسا جرأت پرواز سے اٹھا وہ شور جس سے عظمت شاہی لرز گئی تبریز‌ و قم سے مشہد و شیراز سے اٹھا افسردہ ...

    مزید پڑھیے

    توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں

    توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں جب جب ان سے آنکھ ملی ہے تب تب وہ شرمائے ہیں روپ نگر کو چھوڑ کے جب سے آس نگر کو آئے ہیں صحرا صحرا دھوپ کڑی ہے پیڑ نہ کوئی سائے ہیں جنگل جنگل آگ لگی ہے دریا دریا پانی ہے نگری نگری تھاہ نہیں ہے لوگ بہت گھبرائے ہیں سچائی ہے امرت دھارا سچائی ...

    مزید پڑھیے