سہارے
جھکی جھکی سی نظریں
کیوں ہیں
اڑی اڑی سی رنگت کیوں ہے
چپ چپ کیوں ہیں
خوف کے مارے
گم سم کا کیوں
روپ ہیں دھارے
یہ گھر تو
ہم سب کا گھر ہے
کھلا ہوا
جس گھر کا در ہے
شاہوں کا دربار نہیں ہے پیروں کی درگاہ نہیں ہے
مانگیں ہم
بے روک جو چاہیں
سب پر یہ دربار کھلا ہے
گورے کالے
ایک ہیں سارے
راجا پرجا ہاتھ پسارے
ہم بھی کہہ دیں
جو کہنا ہے
ڈرتے کیوں ہیں یہ وہ در ہے
جس کے آگے
ایک ہیں سارے
جھوٹے ہیں سب اور سہارے