اجتہاد
بھرتا نہیں پیٹ جس قدر بھرتا ہوں ہر روز حصول رزق میں مرتا ہوں جب مجھ سے یہ کائنات ہے با معنی جینے کی جو یورش ہے عبث کرتا ہوں
ممتاز مابعد جدید شاعر۔ اپنی نظموں کے لئے معروف
One of the outstanding post-modern poets.
بھرتا نہیں پیٹ جس قدر بھرتا ہوں ہر روز حصول رزق میں مرتا ہوں جب مجھ سے یہ کائنات ہے با معنی جینے کی جو یورش ہے عبث کرتا ہوں
اک سیل رکا ہوا ہے اندر میرے اک شور نواح جاں سے ٹکرایا ہے تو بول تو لب کھول دوں میں آخر شب سننے کی اگر تاب ہے مولا میرے
آئینے میں عکس ڈھونڈھتا رہتا ہے اندھا گھڑی ٹٹولتا رہتا ہے اشیاء پہ یقیں نہ آئے تو دل دیکھے دل پر بھی خاک ڈالتا رہتا ہے
تاریکئ شب اور ہو تاریک ترین تب دل کو مرے آئے حقیقت پہ یقین جو نور کا سیلاب ہے اک دھوکا ہے تاریکئ افلاک ہے جوہر کی امین