بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا

بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا
ساز دل خاموش ہو تو نغمگی ہوتی ہے کیا


یک بیک تاریک دل میں کیوں اجالا ہو گیا
یاد یار مہرباں سے روشنی ہوتی ہے کیا


دیکھ کر تجھ کو کرے گا کوئی کیوں سیر چمن
گل کے چہرے پر بھی ایسی تازگی ہوتی ہے کیا


جس نے تیرے حسن کی لو دیکھ لی سمجھا ہے وہ
کیوں چمکتے ہیں ستارے چاندنی ہوتی ہے کیا


مست آنکھوں کی قسم کیوں رہ گیا ہاتھوں میں جام
میکدے میں بن پیے بھی مے کشی ہوتی ہے کیا


وصل ہو یا ہجر ہو یا انتظار یار ہو
درد دل میں حسرتوں میں کچھ کمی ہوتی ہے کیا


سادگی میں دلبری ہے دلبری میں سادگی
کوئی کیا سمجھے کہ ان کی سادگی ہوتی ہے کیا


یاد تیری آئی ہے پردیس میں کتنی حبیبؔ
دورئ منزل میں کوئی دل کشی ہوتی ہے کیا