جہانزیب ساحر کی غزل

    بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے

    بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے تمہارے ہجر نے زندہ بچا لیا تھا مجھے یقین جان بہت ڈر گیا تھا اس دن جب گلے سے تو نے اچانک لگا لیا تھا مجھے بچھڑ گئے ہیں تو سارا قصور ہے تیرا کہ تو نے سر پہ جو اتنا چڑھا لیا تھا مجھے میں اتنی دیر کہیں بیٹھ ہی نہیں سکتا کسی نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    لگے ہوئے تھے سبھی شور ہی مچانے میں

    لگے ہوئے تھے سبھی شور ہی مچانے میں جبھی تو دیر لگی آگ کو بجھانے میں وگرنہ مجھ سے کوئی کام ہی نہ ہو پائے کچھ ایسی برکتیں ہیں تیرے مسکرانے میں عجیب سائے سکونت کیے ہوئے تھے یہاں بڑا سکون ملا ہے یہ گھر جلانے میں بچا سکا نہ ترا عشق دکھ تو ہے لیکن لگا ہوا ہوں میں اب نوکری بچانے ...

    مزید پڑھیے

    لمحوں میں ایک عمر کی محنت خراب کی

    لمحوں میں ایک عمر کی محنت خراب کی اس دھوپ نے مکان کی رنگت خراب کی رستے میں پھول دیکھ کے ہم لوگ ڈر گئے کس نے ہمارے پاؤں کی عادت خراب کی عجلت پسند ہاتھ میں آئے ہوئے تھے ہم کچھ گاہکوں نے پوچھ کے قیمت خراب کی یعنی میں اس کے بعد بھی خوش ہوں یہ سوچ کر کمرے کی جان بوجھ کے حالت خراب ...

    مزید پڑھیے

    اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سہولت ہو

    اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سہولت ہو میں تجھ کو یاد کروں سانس کی بھی فرصت ہو فضا میں صرف ترے قہقہے رہیں باقی اور اس زمین پہ تیری طلب سلامت ہو تمہارے نام پہ جھگڑا ہو اور اس کے بعد ہو ایسی جنگ کہ جس میں مری ہلاکت ہو ترے وصال کے لمحے بکھر گئے مجھ سے خدا کرے کہ ترے ہجر کی حفاظت ہو میں ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں ہے کہ شانوں سے خون بہتا ہے

    یہی نہیں ہے کہ شانوں سے خون بہتا ہے ابھی تو اپنی میانوں سے خون بہتا ہے وہ گال سرخ ہوئے ہوں تو یوں لگیں جیسے سفید ریشمی تھانوں سے خون بہتا ہے یہ خامشی وہ بلا ہے کہ چیخ اٹھے اگر تو سننے والوں کے کانوں سے خون بہتا ہے ہمارے خواب پٹکتے ہیں یوں ہمارے سر تمام رات سرہانوں سے خون بہتا ...

    مزید پڑھیے

    لٹنے والوں کا مددگار نہیں ہے کوئی

    لٹنے والوں کا مددگار نہیں ہے کوئی اس قبیلے کا بھی سردار نہیں ہے کوئی میں وہ محروم تمنا ہوں کہ جس کی خاطر بھری بستی میں عزادار نہیں ہے کوئی شاہ زادی تری آنکھوں میں یہ دہشت کیسی پھول ہیں ہاتھ میں تلوار نہیں ہے کوئی دل کسی وقت کسی پر بھی فدا ہو جائے یہ وہ کشتی ہے کہ پتوار نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ سے رنگ ملاتا ہوا جاتا ہوا تو

    رنگ سے رنگ ملاتا ہوا جاتا ہوا تو کہکشاں ایک بناتا ہوا جاتا ہوا تو دور سے تیری طرف بھاگ کے آتا ہوا میں دور سے ہاتھ ہلاتا ہوا جاتا ہوا تو آگے آگے میں خد و خال بناتا جاؤں پیچھے پیچھے وہ مٹاتا ہوا جاتا ہوا تو سونے والوں کو نئے خواب مہیا کر کے سبز قندیل جلاتا ہوا جاتا ہوا تو پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایسے لوگ کہاں منزلوں کو پاتے ہیں

    ہم ایسے لوگ کہاں منزلوں کو پاتے ہیں ہم ایسے لوگ فقط راستے بناتے ہیں یہ تیرے جسم کو چھو کر پتہ چلا ہے مجھے کہ نرم پھول بہت جلد سوکھ جاتے ہیں یہ کام ہجر میں بدعت شمار ہوتا ہے مگر یہ دیکھ کہ ہم پھر بھی مسکراتے ہیں ترا تو خیر کوئی تجھ سے دور ہی نہ گیا تجھے خبر ہی نہیں سانس کیسے آتے ...

    مزید پڑھیے

    پیش خیمہ یہ کسی ایک مصیبت کا نہیں

    پیش خیمہ یہ کسی ایک مصیبت کا نہیں دکھ ہے کچھ اور مری جان مسافت کا نہیں ہم مضافات سے آئے ہوئے لوگوں کا میاں مسئلہ رزق کا ہوتا ہے محبت کا نہیں جسم کی جیت کوئی جیت نہیں میرے لیے یہ وہ سامان ہے جو میری ضرورت کا نہیں تھوڑی کوشش سے ہی آ جاتی ہے اب نیند مجھے اس کا مطلب ہے کہ وہ میری ...

    مزید پڑھیے

    ہوا میں تیر رہے ہیں سحاب مٹی کے

    ہوا میں تیر رہے ہیں سحاب مٹی کے زمیں پہ آئیں گے اک دن عذاب مٹی کے مجھے تو اس سے کئی آدمی بنانے تھے پرند بھی نہ بنے دستیاب مٹی کے فلک سے نور کی صورت سوال اترے تھے دیے زمین نے لیکن جواب مٹی کے یہ کس جہان میں مجھ کو گمان لے آیا ابھر رہے ہیں یہاں آفتاب مٹی کے پھر ایک روز اسے چاک پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3