جہانزیب ساحر کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے

    بڑے خلوص سے اپنا بنا لیا تھا مجھے تمہارے ہجر نے زندہ بچا لیا تھا مجھے یقین جان بہت ڈر گیا تھا اس دن جب گلے سے تو نے اچانک لگا لیا تھا مجھے بچھڑ گئے ہیں تو سارا قصور ہے تیرا کہ تو نے سر پہ جو اتنا چڑھا لیا تھا مجھے میں اتنی دیر کہیں بیٹھ ہی نہیں سکتا کسی نے ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    لگے ہوئے تھے سبھی شور ہی مچانے میں

    لگے ہوئے تھے سبھی شور ہی مچانے میں جبھی تو دیر لگی آگ کو بجھانے میں وگرنہ مجھ سے کوئی کام ہی نہ ہو پائے کچھ ایسی برکتیں ہیں تیرے مسکرانے میں عجیب سائے سکونت کیے ہوئے تھے یہاں بڑا سکون ملا ہے یہ گھر جلانے میں بچا سکا نہ ترا عشق دکھ تو ہے لیکن لگا ہوا ہوں میں اب نوکری بچانے ...

    مزید پڑھیے

    لمحوں میں ایک عمر کی محنت خراب کی

    لمحوں میں ایک عمر کی محنت خراب کی اس دھوپ نے مکان کی رنگت خراب کی رستے میں پھول دیکھ کے ہم لوگ ڈر گئے کس نے ہمارے پاؤں کی عادت خراب کی عجلت پسند ہاتھ میں آئے ہوئے تھے ہم کچھ گاہکوں نے پوچھ کے قیمت خراب کی یعنی میں اس کے بعد بھی خوش ہوں یہ سوچ کر کمرے کی جان بوجھ کے حالت خراب ...

    مزید پڑھیے

    اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سہولت ہو

    اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سہولت ہو میں تجھ کو یاد کروں سانس کی بھی فرصت ہو فضا میں صرف ترے قہقہے رہیں باقی اور اس زمین پہ تیری طلب سلامت ہو تمہارے نام پہ جھگڑا ہو اور اس کے بعد ہو ایسی جنگ کہ جس میں مری ہلاکت ہو ترے وصال کے لمحے بکھر گئے مجھ سے خدا کرے کہ ترے ہجر کی حفاظت ہو میں ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں ہے کہ شانوں سے خون بہتا ہے

    یہی نہیں ہے کہ شانوں سے خون بہتا ہے ابھی تو اپنی میانوں سے خون بہتا ہے وہ گال سرخ ہوئے ہوں تو یوں لگیں جیسے سفید ریشمی تھانوں سے خون بہتا ہے یہ خامشی وہ بلا ہے کہ چیخ اٹھے اگر تو سننے والوں کے کانوں سے خون بہتا ہے ہمارے خواب پٹکتے ہیں یوں ہمارے سر تمام رات سرہانوں سے خون بہتا ...

    مزید پڑھیے

تمام