آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے
آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے میری جانب وہ کبھی ہاتھ بڑھا سکتا ہے شاہ زادی جو کبوتر ہے ترے ہاتھوں میں دو قبیلوں کو تصادم سے بچا سکتا ہے اپنے کاندھوں سے اتارا ہی نہیں زاد سفر پھر سے ہجرت کا مجھے حکم بھی آ سکتا ہے چاہتا ہے جو محبت میں ترامیم نئی میری آواز میں آواز ملا سکتا ...