جہانزیب ساحر کی غزل

    آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے

    آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے میری جانب وہ کبھی ہاتھ بڑھا سکتا ہے شاہ زادی جو کبوتر ہے ترے ہاتھوں میں دو قبیلوں کو تصادم سے بچا سکتا ہے اپنے کاندھوں سے اتارا ہی نہیں زاد سفر پھر سے ہجرت کا مجھے حکم بھی آ سکتا ہے چاہتا ہے جو محبت میں ترامیم نئی میری آواز میں آواز ملا سکتا ...

    مزید پڑھیے

    خوشی بھی کس نے کہا وجہ غم نہیں ہوتی

    خوشی بھی کس نے کہا وجہ غم نہیں ہوتی بتا وہ شام جو شام الم نہیں ہوتی ہم اس جگہ پہ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں ہماری رائے کبھی محترم نہیں ہوتی ترے خیال کے آتے ہی لوٹنے سے لگا ہر ایک چیز اداسی میں ضم نہیں ہوتی جھکے ہوئے ہیں یہ سر تو کسی مصیبت میں یہ اک فقیر کی گردن ہے خم نہیں ہوتی جو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3