Jahangeer nayab

جہانگیر نایاب

جہانگیر نایاب کی غزل

    اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے

    اک جستجو سدا ہی سے ذہن بشر میں ہے جب سے ملی زمین مسلسل سفر میں ہے ہر چند میرے ساتھ اداسی سفر میں ہے روشن چراغ شوق مگر چشم تر میں ہے ملاح کہہ رہا ہے کہ ساحل ہے بس قریب لیکن مجھے پتہ ہے کہ کشتی بھنور میں ہے تم سے کبھی جو بول نہ پایا میں ایک بات بن کر خلش وہ آج بھی میرے جگر میں ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح کھو گیا ہوں میں اپنے وجود میں

    اس طرح کھو گیا ہوں میں اپنے وجود میں اب خود کو ڈھونڈتا ہوں میں اپنے وجود میں عادت سی پڑ گئی ہے جو تنقیص کی مجھے کیڑے نکالتا ہوں میں اپنے وجود میں کچھ اس طرح سے ڈھائے ہیں حالات نے ستم گم ہو کے رہ گیا ہوں میں اپنے وجود میں تم تو مرے وجود کا حصہ نہ تھے کبھی کیوں تم کو ڈھونڈھتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کون جلوہ فگن ہے مری نگاہوں میں

    یہ کون جلوہ فگن ہے مری نگاہوں میں قدم قدم پہ برستا ہے نور راہوں میں بھروسہ حد سے سوا تھا مجھے کبھی جس پر مرے خلاف ہے شامل وہی گواہوں میں سپردگی کا یہ عالم بھی کیا قیامت ہے سمٹ کے یوں تیرا آ جانا میری باہوں میں تری پناہ میں رہ کر بھی جو نہیں محفوظ مرا شمار ہے ایسے ہی بے پناہوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے حصار ذات میں الجھا ہوا ہوں میں

    اپنے حصار ذات میں الجھا ہوا ہوں میں یعنی کہ کائنات میں الجھا ہوا ہوں میں قابو میں آج دل نہیں کیا ہو گیا مجھے پھر آج خواہشات میں الجھا ہوا ہوں میں جیسے کہ ہونے والی ہے انہونی پھر کوئی ہر پل توہمات میں الجھا ہوا ہوں میں کچھ اپنا فرض پیار ترا فکر روزگار کتنے ہی واردات میں الجھا ...

    مزید پڑھیے

    مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو

    مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو آساں بنا رہا ہوں میں اپنے وجود کو تکمیل چاہتا ہوں میں اپنے وجود کی ہر رخ سے دیکھتا ہوں میں اپنے وجود کو دونوں کے درمیان کہیں کچھ ہے مشترک سو تجھ میں ڈھونڈھتا ہوں میں اپنے وجود کو کر دے نہ وار مجھ پہ مرا میں یہ سوچ کر خود سے بچا رہا ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کوشش کی بہت لیکن کہاں یکجا ہوا

    میں نے کوشش کی بہت لیکن کہاں یکجا ہوا صفحۂ ہستی کا شیرازہ رہا بکھرا ہوا ذہن کی کھڑکی کھلی دل کا دریچہ وا ہوا تب جہاں کے درد سے رشتہ مرا گہرا ہوا کیا پتہ کب کون اس کی زد پہ آ جائے کہاں وقت کی رفتار سے ہر شخص ہے سہما ہوا کس کی یاد آئی معطر ہو رہے ہیں ذہن و دل کس کی خوشبو سے ہے سارا ...

    مزید پڑھیے

    دل سے نکال یاس کہ زندہ ہوں میں ابھی

    دل سے نکال یاس کہ زندہ ہوں میں ابھی ہوتا ہے کیوں اداس کہ زندہ ہوں میں ابھی مایوسیوں کی قید سے خود کو نکال کر آ جاؤ میرے پاس کہ زندہ ہوں میں ابھی آ کر کبھی تو دید سے سیراب کر مجھے مرتی نہیں ہے پیاس کہ زندہ ہوں میں ابھی مہر و وفا خلوص و محبت گداز دل سب کچھ ہے میرے پاس کہ زندہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہر خطا اس کی ہمیشہ درگزر کرتی ہوئی

    ہر خطا اس کی ہمیشہ درگزر کرتی ہوئی فاصلوں کو دل کی چاہت مختصر کرتی ہوئی ذہن و دل کی روشنی کو تیز تر کرتی ہوئی گفتگو سیدھے تری دل پر اثر کرتی ہوئی میرے جذبوں کے فسوں میں قید وہ ہوتا ہوا اس کے لہجے کی کھنک مجھ پر اثر کرتی ہوئی زندگی کی تیز گامی اور دولت کی ہوس آنے والے کل سے ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    کہا ہے میں نے یہ کب ماہتاب مل جائے

    کہا ہے میں نے یہ کب ماہتاب مل جائے مجھے تو بس مری آنکھوں کا خواب مل جائے میں اس گلی سے یہی سوچ کر گزرتا ہوں کتاب زیست کا گم گشتہ باب مل جائے سبھی گناہ میں ہنس کر قبول کر لوں گا فقیہ شہر کا تجھ کو خطاب مل جائے ملے فقط مرے حصے کی روشنی مجھ کو طلب کہاں ہے کوئی آفتاب مل جائے بقدر ظرف ...

    مزید پڑھیے

    مرکز میں تھا سو دھیان میں رکھا گیا مجھے

    مرکز میں تھا سو دھیان میں رکھا گیا مجھے ہر وقت امتحان میں رکھا گیا مجھے اس کے سوا نہیں ہے مسیحا مرا کوئی اک عمر اس گمان میں رکھا گیا مجھے اطراف میرے کھینچا گیا خوف کا حصار ڈہتے ہوئے مکان میں رکھا گیا مجھے میری زباں سے قوت گویائی چھین کر گونگوں کی داستان میں رکھا گیا مجھے جوہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3