Jahangeer nayab

جہانگیر نایاب

جہانگیر نایاب کی غزل

    مری بلا سے زمانہ خلاف ہو جائے

    مری بلا سے زمانہ خلاف ہو جائے میں چاہتا ہوں ترا ذہن صاف ہو جائے یہ ابر پارہ نہیں دوست اشک گریہ ہے یہ پتھروں پہ گرے تو شگاف ہو جائے اگر ہے شوق بڑوں سے مکالمے کا تجھے درست پہلے ترا شین قاف ہو جائے رہے خیال کہ آئے نہ احترام میں فرق اگر کسی سے ترا اختلاف ہو جائے چراغ ہم نے محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ظلم ڈھا رہا ہوں میں اپنے وجود پر

    کیوں ظلم ڈھا رہا ہوں میں اپنے وجود پر کیچڑ اچھالتا ہوں میں اپنے وجود پر انکار کر کے خود ہی میں اپنے وجود کا غصہ اتارتا ہوں میں اپنے وجود پر کیا چاہتا ہوں خود سے مجھے خود نہیں پتا اور طعن چھوڑتا ہوں میں اپنے وجود پر ڈر ہے کوئی چرا نہ لے مجھ سے کبھی مجھے پہرے لگا رہا ہوں میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    باعث آسودگی ہے حشر سامانی مجھے

    باعث آسودگی ہے حشر سامانی مجھے راس آتی ہے بڑی مشکل سے آسانی مجھے دیکھ کر تیری عنایت اور ترا لطف و کرم کھل رہی ہے یار اپنی تنگ دامانی مجھے کر رہا ہے ذہن میں گردش کوئی دھندلا سا عکس لگ رہی ہے اس کی صورت جانی پہچانی مجھے سوچنے کا زاویہ میں نے بدل ڈالا ہے دوست اب پریشانی نہیں لگتی ...

    مزید پڑھیے

    اب اگر اور چپ رہوں گا میں

    اب اگر اور چپ رہوں گا میں پھر یہ طے ہے کہ پھٹ پڑوں گا میں ایک ایسا بھی وقت آئے گا تم سنو گے فقط کہوں گا میں ناز اٹھاؤں گا ناز اٹھانے تک تیرے آگے نہیں بچھوں گا میں دیکھنا تیری رہبری کے بغیر اپنی منزل تلاش لوں گا میں تم کو جانا ہے شوق سے جاؤ اب خوشامد نہیں کروں گا میں جب کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اچھا ہوں یا برا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا

    اچھا ہوں یا برا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا نظروں میں تیرے کیا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا کیا تجھ میں ڈھونڈھتا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا میں تیرا ہو گیا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا آگاہ ہوں میں منزل مقصود سے مگر کس سمت جا رہا ہوں مجھے کچھ نہیں پتا آواز دے رہا ہے مجھے کون بار بار کس کے لیے رکا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تماشہ اپنا سر رہ گزر بنایا جائے

    تماشہ اپنا سر رہ گزر بنایا جائے جو راہزن ہے اسے راہ بر بنایا جائے سلیقہ یہ بھی تو ہے سر اٹھا کے جینے کا جو ہم میں عیب ہیں ان کو ہنر بنایا جائے تمام عمر اسی کام میں رہے مصروف ہر ایک دل میں محبت کا در بنایا جائے خوشی کا کیا ہے ہمیشہ فریب دیتی ہے تو اپنے غم کو ہی اب معتبر بنایا ...

    مزید پڑھیے

    جنون شوق یقیں ضابطے سے آئی ہے

    جنون شوق یقیں ضابطے سے آئی ہے اڑان مجھ میں مرے حوصلے سے آئی ہے مجھے بھی تو کبھی بین السطور میں رکھتا پھر آج ایک صدا حاشیے سے آئی ہے بھلانا جب کبھی چاہا ہے میں نے ماضی کو نکل کے یاد تری حافظے سے آئی ہے جسے خیال کا مرکز کبھی بنایا تھا سنہری دھوپ اسی دائرے سے آئی ہے یقین کر لو تو ...

    مزید پڑھیے

    میری نظر میں اس کی تب و تاب اور ہے

    میری نظر میں اس کی تب و تاب اور ہے کہتے ہیں جس کو گوہر نایاب اور ہے سرشار جس سے روح ہو وہ گیت ہے جدا جو تار دل کا چھیڑے وہ مضراب اور ہے مقصود جو مجھے ہے یہ تعبیر وہ نہیں جو دیکھتی ہے آنکھ مری خواب اور ہے کھلتے ہیں جس سے لوگوں پہ اسرار بے خودی میری کتاب زیست کا وہ باب اور ہے ہے ذہن ...

    مزید پڑھیے

    بیان حال مفصل نہیں ہوا اب تک

    بیان حال مفصل نہیں ہوا اب تک جو مسئلہ تھا وہی حل نہیں ہوا اب تک نہیں رہا کبھی میں اس کی دسترس سے دور مری نظر سے وہ اوجھل نہیں ہوا اب تک بچھڑ کے تجھ سے یہ لگتا تھا ٹوٹ جاؤں گا خدا کا شکر ہے پاگل نہیں ہوا اب تک جلائے رکھا ہے میں نے بھی اک چراغ امید تمہارا در بھی مقفل نہیں ہوا اب ...

    مزید پڑھیے

    حرف سے تاثیر لفظوں سے معنی لے گیا

    حرف سے تاثیر لفظوں سے معنی لے گیا جاتے جاتے وہ مری جادو بیانی لے گیا اس سے تھیں منسوب جو یادیں سہانی لے گیا چھین کر مجھ سے سبھی اپنی نشانی لے گیا شاہراہ زیست پر مجھ کو اکیلا چھوڑ کر جانے والا مجھ سے لطف زندگانی لے گیا میز پر ننھا سا اک کاغذ کا ٹکڑا چھوڑ کر زندگی کی ہر خوشی وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3