Jahangeer nayab

جہانگیر نایاب

جہانگیر نایاب کی غزل

    خود اپنے آپ سے روٹھا ہوا ہوں

    خود اپنے آپ سے روٹھا ہوا ہوں سمجھتے ہیں وہ میں ان سے خفا ہوں حقائق سے چرا کر آنکھ اپنی میں کن سایوں کے پیچھے بھاگتا ہوں کوئی تو راستہ ہوگا بتانا ترے دل تک پہنچنا چاہتا ہوں بظاہر ہے ہنسی ہونٹوں پہ میرے مگر اندر سے میں ٹوٹا ہوا ہوں جہاں خود کو مقفل کر رکھا تھا میں اس کمرے کی ...

    مزید پڑھیے

    میں جب بھی کوئی منظر دیکھتا ہوں

    میں جب بھی کوئی منظر دیکھتا ہوں ذرا اوروں سے ہٹ کر دیکھتا ہوں کبھی میں دیکھتا ہوں اس کی رحمت کبھی میں اپنی چادر دیکھتا ہوں نظر کا زاویہ بدلا ہے جب سے میں کوزے میں سمندر دیکھتا ہوں کبھی میرے لیے تھے پھول جن میں اب ان ہاتھوں میں پتھر دیکھتا ہوں سبھی ہیں مبتلائے خود فریبی عجب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3