مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو

مشکل میں ڈالتا ہوں میں اپنے وجود کو
آساں بنا رہا ہوں میں اپنے وجود کو


تکمیل چاہتا ہوں میں اپنے وجود کی
ہر رخ سے دیکھتا ہوں میں اپنے وجود کو


دونوں کے درمیان کہیں کچھ ہے مشترک
سو تجھ میں ڈھونڈھتا ہوں میں اپنے وجود کو


کر دے نہ وار مجھ پہ مرا میں یہ سوچ کر
خود سے بچا رہا ہوں میں اپنے وجود کو


اپنے وجود سے نہیں میں مطمئن ابھی
ہر لمحہ مانجھتا ہوں میں اپنے وجود کو


رنج و الم کی بھٹی میں نایابؔ ڈال کر
کندن بنا رہا ہوں میں اپنے وجود کو