جگجیت کافر کی غزل

    اک بت ہے جسے میری نظر ڈھونڈھ رہی ہے

    اک بت ہے جسے میری نظر ڈھونڈھ رہی ہے مشکل ہے ملاقات مگر ڈھونڈھ رہی ہے لاکھوں میں کسی ایک کے کاندھوں پہ ملے گا وہ سر کہ جسے عظمت سر ڈھونڈھ رہی ہے منزل نے میرے پاؤں کو چوما ہے کئی بار میں وہ ہوں جسے گرد سفر ڈھونڈھ رہی ہے اک بار کرو جنگ میں اس ماں کا تصور جو فوت ہوا لخت جگر ڈھونڈھ ...

    مزید پڑھیے

    بڑے یقین سے کوئی اس انتظار میں ہے

    بڑے یقین سے کوئی اس انتظار میں ہے ترا وصال کا وعدہ اسی بہار میں ہے کچھ اور وقت لگے گا ذرا تو صبر کرو جو تشنگی کا مسیحا ہے ریگزار میں ہے میں اپنے دل کو بچاؤں تو کس طرح جاناں کہاں بچے گا جو تیری نظر کی مار میں ہے ہر ایک شے ہے میری جستجو کے پہلو میں میری حیات مرے ہی تو اختیار میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی حبیب کوئی مہرباں تو ہے ہی نہیں

    کوئی حبیب کوئی مہرباں تو ہے ہی نہیں ہمارے سر پے کوئی آسماں تو ہے ہی نہیں جو ایک عکس حقیقت ہے ٹوٹ جائے اگر پتہ چلے کہ جہاں میں جہاں تو ہے ہی نہیں میں ایک عمر سے رب کی تلاش کرتا ہوں جہاں پہ اس کا نشاں تھا وہاں تو ہے ہی نہیں ہر ایک ظلم کو چپ چاپ سہ رہے ہیں سبھی معاشرے میں کوئی با ...

    مزید پڑھیے

    مستقبل کے خواب سجانا مشکل ہے

    مستقبل کے خواب سجانا مشکل ہے اب یادوں سے دل بہلانا مشکل ہے جن گلیوں میں یار کا دامن چھوٹا تھا ان گلیوں میں آنا جانا مشکل ہے کچھ کردار نبھائے اتنی شدت سے میرا اپنے آپ میں آنا مشکل ہے آوازوں سے زخم ہوئے ہیں کچھ ایسے سناٹوں کو بھی سن پانا مشکل ہے آنسو تو چھپ سکتے ہیں اس دنیا ...

    مزید پڑھیے

    میں اگر دل جلا نہیں ہوتا

    میں اگر دل جلا نہیں ہوتا شعر کوئی کہا نہیں ہوتا عظمت عشق ہے کہ جھکتا ہوں کوئی پیکر خدا نہیں ہوتا بانس کے شہر میں بسے لوگو ہر شجر کھوکھلا نہیں ہوتا بس وحی رات دن کی گردش ہے اور کچھ بھی نیا نہیں ہوتا راس آنے لگی ہے فرقت بھی ان دنوں غم زدہ نہیں ہوتا اپنی وحشت سے خوف کھاتا ہوں ضبط ...

    مزید پڑھیے

    دیدار تیرے حسن کا بس آنکھ بھر کروں

    دیدار تیرے حسن کا بس آنکھ بھر کروں اور پھر اسی سرور میں پہروں بسر کروں مصرعوں میں ڈھل کے آپ کے دل میں اتر سکیں اتنا میں ہر خیال کو باریک تر کروں اے زندگی بتا مجھے تو نے دیا ہے کیا تیرا یقیں کروں بھی تو کس بات پر کروں یہ بھی تو اک طرح سے محبت کی ہار ہے خود کو تمہارے ہجر میں برباد ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمیں یہ آسماں یہ کہکشاں کچھ بھی نہیں

    یہ زمیں یہ آسماں یہ کہکشاں کچھ بھی نہیں سب فنا کی قید میں ہیں جاوداں کچھ بھی نہیں ہے مرے ہی دور افتادہ کسی گوشے میں ہیں وسعت کونین ہوں میں یہ جہاں کچھ بھی نہیں میں بڑی مشکل سے سمجھا ہوں قضا کے راز کو برق رقصاں کے مقابل آشیاں کچھ بھی نہیں زندگی تخریب اور تعمیر کا ہی کھیل ہے علم ...

    مزید پڑھیے