مستقبل کے خواب سجانا مشکل ہے

مستقبل کے خواب سجانا مشکل ہے
اب یادوں سے دل بہلانا مشکل ہے


جن گلیوں میں یار کا دامن چھوٹا تھا
ان گلیوں میں آنا جانا مشکل ہے


کچھ کردار نبھائے اتنی شدت سے
میرا اپنے آپ میں آنا مشکل ہے


آوازوں سے زخم ہوئے ہیں کچھ ایسے
سناٹوں کو بھی سن پانا مشکل ہے


آنسو تو چھپ سکتے ہیں اس دنیا سے
لیکن دل کی آہ چھپانا مشکل ہے


غفلت کے جو لمحے ذلت دے جائیں
ان لمحوں کا بوجھ اٹھانا مشکل ہے


مقتل میں اک شرط اٹھی تھی توبہ کی
ہنس کر بولا اک دیوانا مشکل ہے


اس دنیا میں سب کچھ آساں ہے کافرؔ
بس اک سچا عشق کمانا مشکل ہے