دیدار تیرے حسن کا بس آنکھ بھر کروں

دیدار تیرے حسن کا بس آنکھ بھر کروں
اور پھر اسی سرور میں پہروں بسر کروں


مصرعوں میں ڈھل کے آپ کے دل میں اتر سکیں
اتنا میں ہر خیال کو باریک تر کروں


اے زندگی بتا مجھے تو نے دیا ہے کیا
تیرا یقیں کروں بھی تو کس بات پر کروں


یہ بھی تو اک طرح سے محبت کی ہار ہے
خود کو تمہارے ہجر میں برباد گر کروں


میری مسافتوں کی کوئی انتہا تو ہو
ان آبلوں کے ساتھ میں کب تک سفر کروں


ہر شخص کی زبان پہ کافرؔ کا نام ہو
اتنا میں اپنے آپ کو اب نامور کروں