جگدیش پرکاش کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے

    ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے کہ مندروں میں کوئی آرتی اتارتا ہے ہلوریں لیتی ہے کچھ اس طرح تری یادیں ندی میں جیسے کوئی کشتیاں اتارتا ہے خموشیوں کے بچھونے پہ شب کے پچھلے پہر ترا خیال نئی آرزو ابھارتا ہے تری وفاؤں کے موسم بدلتے رہتے ہیں مری وفا کا چمن بس تجھے نہارتا ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی ہونا تھا وہ ہوا اچھا

    جو بھی ہونا تھا وہ ہوا اچھا تو ہے اچھا ترا خدا اچھا میں سرابوں میں کھو گیا تھا کہیں نہ سفر تھا نہ فاصلہ اچھا شہر تیرا تجھے مبارک ہو مجھ کو جنگل کا راستہ اچھا کیا مزے کی کتاب ہے یہ دل جس نے بھی پڑھ لیا لگا اچھا نہ سہی وصل ذکر وصل تو تھا کوئی لمحہ تو مل گیا اچھا فیس بک پر کسی کا ...

    مزید پڑھیے

    بصارت کھو گئی ہے روشنی میں

    بصارت کھو گئی ہے روشنی میں مزہ آنے لگا ہے تیرگی میں سرابوں سے سرابوں کے سفر تک تڑپ بڑھتی گئی ہے تشنگی میں یہ ڈیرا جوگیوں کا ہے یہیں پر ملے گا کھو دیا جو زندگی میں مخاطب تم سے ہوں میں کچھ تو بولو کٹے گی رات کیا بے چارگی میں دعا کے بعد پتھر بھی ملیں گے یہی تو لطف ہے دیوانگی ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی ہے سراب سی کبھی موجزن کبھی تشنہ دم

    مری زندگی ہے سراب سی کبھی موجزن کبھی تشنہ دم کبھی انتظار کی دھوپ سی کبھی قربتوں کا کوئی بھرم تری چاہتوں کا یہ سلسلہ کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا کبھی پوس ماگھ کی دھوپ سا کبھی نغمہ خواں کبھی چشم نم مجھے چھو کے وقت گزر گیا ذرا رک کے عمر نکل گئی جو رہا تو پاس یہی رہا کبھی اپنا دکھ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اک پرانی شراب جیسا عشق

    اک پرانی شراب جیسا عشق مجھ سے خانہ خراب جیسا عشق میرؔ کی ایک غزل سا دل افروز اک مقدس کتاب جیسا عشق ہے گنہ بھی یہی عبادت بھی عاقبت کے حساب جیسا عشق کبھی صحرا کبھی سمندر ہے کبھی گنگا کے آب جیسا عشق سو دعاؤں کا مستقل احساس بندگی کے ثواب جیسا عشق آب زم زم ہے اس کو پی لیجے ہے مقدس ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    کڑوا سچ

    بس اک میں ہوں بس اک تم ہو دور خلا میں سناٹا ہے دل میں خاموشی کا دریا بہتا ہے بہتا رہتا ہے جس کے کنارے بیٹھے ہوئے ہم سوچا کرتے ہیں باتوں کو ان باتوں کو جن کا کچھ مفہوم نہیں ہے موسم کیا ہے بادل کیا ہے سب کچھ اپنے دل جیسا ہے خالی خالی ویراں ویراں تم اور میں ہم کچھ بھی نہیں ہیں بس اک سچ ...

    مزید پڑھیے

    میں تو اک وجود خیال ہوں

    میں تو اک وجود‌‌‌ خیال ہوں مجھے جس طرح سے بھی سوچ لو میں یقیں بھی ہوں میں گماں بھی ہوں میں یہاں بھی ہوں میں وہاں بھی ہوں کبھی فکر میں کبھی ذکر میں کبھی جوش میں کبھی ہوش میں کبھی خود سے خود کی تلاش میں کبھی میں نہیں کبھی جاں نہیں کہ میں مبتلائے جنون ہوں میں خودی میں خود کا سکون ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا مردہ گھر

    تنہائی کو خواب کی دستک دیتے دیکھا دیکھا اک گنبد کے نیچے کھڑا ہوا ہوں سنتا ہوں خود کی آوازیں یہ آوازیں مجھ کو واپس لے جاتی ہیں خوابوں کے اس مردہ گھر میں جو بالکل تاریک پڑا ہے جس میں میرے ماضی کے کرداروں کے کچھ کفن پڑے ہیں ان لوگوں کے جو زینت تھے ان خوابوں کی لیکن ان کرداروں کی اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہمارا گھر

    ہاتھ میں تابوت تھامے ان دنوں کے جن دنوں اس لالٹینوں کی گلی میں ہم نے مل کر اپنے مستقبل کے اس گھر کو سجایا لالٹینوں کی گلی کا آخری گھر تیرا میرا گھر دھوپ میں سہما کھڑا ہے جس کی چھت پر مکڑیوں کے جال میں الجھے سے خواب اپنے منتشر ہیں گھر کی دیواروں سے الجھی چینوٹیوں کی ماتمی سی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ایک خواہش

    ہم نے بھی چاہا تھا بہت کچھ ہم نے بھی کچھ مانگا تھا جو بھی چاہو سب مل جائے ایسا تو دستور نہیں

    مزید پڑھیے