جگدیش پرکاش کی نظم

    کڑوا سچ

    بس اک میں ہوں بس اک تم ہو دور خلا میں سناٹا ہے دل میں خاموشی کا دریا بہتا ہے بہتا رہتا ہے جس کے کنارے بیٹھے ہوئے ہم سوچا کرتے ہیں باتوں کو ان باتوں کو جن کا کچھ مفہوم نہیں ہے موسم کیا ہے بادل کیا ہے سب کچھ اپنے دل جیسا ہے خالی خالی ویراں ویراں تم اور میں ہم کچھ بھی نہیں ہیں بس اک سچ ...

    مزید پڑھیے

    میں تو اک وجود خیال ہوں

    میں تو اک وجود‌‌‌ خیال ہوں مجھے جس طرح سے بھی سوچ لو میں یقیں بھی ہوں میں گماں بھی ہوں میں یہاں بھی ہوں میں وہاں بھی ہوں کبھی فکر میں کبھی ذکر میں کبھی جوش میں کبھی ہوش میں کبھی خود سے خود کی تلاش میں کبھی میں نہیں کبھی جاں نہیں کہ میں مبتلائے جنون ہوں میں خودی میں خود کا سکون ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا مردہ گھر

    تنہائی کو خواب کی دستک دیتے دیکھا دیکھا اک گنبد کے نیچے کھڑا ہوا ہوں سنتا ہوں خود کی آوازیں یہ آوازیں مجھ کو واپس لے جاتی ہیں خوابوں کے اس مردہ گھر میں جو بالکل تاریک پڑا ہے جس میں میرے ماضی کے کرداروں کے کچھ کفن پڑے ہیں ان لوگوں کے جو زینت تھے ان خوابوں کی لیکن ان کرداروں کی اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہمارا گھر

    ہاتھ میں تابوت تھامے ان دنوں کے جن دنوں اس لالٹینوں کی گلی میں ہم نے مل کر اپنے مستقبل کے اس گھر کو سجایا لالٹینوں کی گلی کا آخری گھر تیرا میرا گھر دھوپ میں سہما کھڑا ہے جس کی چھت پر مکڑیوں کے جال میں الجھے سے خواب اپنے منتشر ہیں گھر کی دیواروں سے الجھی چینوٹیوں کی ماتمی سی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ایک خواہش

    ہم نے بھی چاہا تھا بہت کچھ ہم نے بھی کچھ مانگا تھا جو بھی چاہو سب مل جائے ایسا تو دستور نہیں

    مزید پڑھیے