جو بھی ہونا تھا وہ ہوا اچھا

جو بھی ہونا تھا وہ ہوا اچھا
تو ہے اچھا ترا خدا اچھا


میں سرابوں میں کھو گیا تھا کہیں
نہ سفر تھا نہ فاصلہ اچھا


شہر تیرا تجھے مبارک ہو
مجھ کو جنگل کا راستہ اچھا


کیا مزے کی کتاب ہے یہ دل
جس نے بھی پڑھ لیا لگا اچھا


نہ سہی وصل ذکر وصل تو تھا
کوئی لمحہ تو مل گیا اچھا


فیس بک پر کسی کا مل جانا
بن گیا ایک سلسلہ اچھا


اس سے یوں دور مت رہو جگدیشؔ
کچھ نہ کہنے سے تو گلہ اچھا