پھر لوٹ کر گئے نہ کبھی دشت و در سے ہم
پھر لوٹ کر گئے نہ کبھی دشت و در سے ہم نکلے بس ایک بار کچھ اس طرح گھر سے ہم کچھ دور تک چلے ہی گئے بے خبر سے ہم اے بے خودیٔ شوق یہ گزرے کدھر سے ہم آزاد بے نیاز تھے اپنی خبر سے ہم پلٹے کچھ اس طرح سے دکن کے سفر سے ہم قلب و نظر کا دور بس اتنا ہی یاد ہے وہ اک قدم ادھر سے بڑھے تھے ادھر سے ...