ٹرین کا سفر اور ’نشاط غم ‘
جگن ناتھ آزاد ،بسمل سعیدی ٹونکی ، ساحر ہوشیارپوری اور کچھ دوسرے شعراء مدراس کے ایک مشاعرے میں شمولیت کے لئے تھری ٹائر ڈبے میں سفر کررہے تھے ۔ آزاد صاحب درمیان میں لیٹے ہوئے تھے ۔ انہوں نے آواز دے کر نیچے لیٹے ہوئے بسمل صاحب سے کہا ۔’’کچھ پڑھنے کے لئے دیجئے ۔‘‘ بسمل صاحب نے اپنا مجموعہ ’’نشاط غم‘‘ انہیں پیش کردیا ۔ آزاد صاحب نے ورق گردانی کی اور پسند نہ آنے پر کتاب بند کردی ۔ دوبارہ سامنے لیٹے ہوئے شاعر سے کوئی کتاب مانگی۔ انہوں نے جو کتاب پیش کی وہ راجستھانی شاعروں کے بارے میں تھی ۔ وہ کتاب بھی آزاد صاحب کو پسند نہ آئی ،لہذا اسے واپس کرتے ہوئے بے خیالی میں یہ کہا:
’’اس سے تو ’’نشاط غم‘‘ ہی بہتر تھی۔‘‘