جبیں پہ شہر کی لکھ کر فضا اداسی کی
جبیں پہ شہر کی لکھ کر فضا اداسی کی بہت ہے خوش کوئی دے کر دعا اداسی کی حیات پا نہ سکے گی حسین سی خواہش سماعتوں میں ہے جب تک صدا اداسی کی فلک کے چاند ستاروں میں روشنی کم ہے مجھے تو لگتی ہے اس میں خطا اداسی کی چہکتی شام میں معصوم قہقہوں کے بیچ سجی ہے کیوں ترے سر پر ردا اداسی ...