جعفر رضا کی غزل

    نشتر سی دل میں چبھتی ہوئی بات لے چلیں

    نشتر سی دل میں چبھتی ہوئی بات لے چلیں آئے ہیں تو خلوص کی سوغات لے چلیں ویرانیوں کے گھر میں مرا دم ہی گھٹ نہ جائے آ اے خیال یار تجھے ساتھ لے چلیں جب روشنی تھی چلتا تھا سایہ بھی ساتھ ساتھ اب ہے اندھیری رات کسے ساتھ لے چلیں جس میں امید و یاس فریب نظر رہی اس ہفت خوان غم کی روایات لے ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم یاس میں بھی آس جاوداں ٹھہری

    ہجوم یاس میں بھی آس جاوداں ٹھہری یہ اپنی دھرتی کی بوباس بے کراں ٹھہری وہ روکتے رہے ملکوں کی سرحدوں کے پرے کشش دلوں کی تو پروائی تھی کہاں ٹھہری امید و بیم میں کتنے کنول ہوئے روشن تمہاری چشم تغافل جہاں جہاں ٹھہری نمود فکر نے کتنے بنائے ریت پہ نقش میں کیا کروں کہ یہ تصویر بے زباں ...

    مزید پڑھیے

    کب ہوا مٹھی میں آتی ہے عبث دوڑا کیا

    کب ہوا مٹھی میں آتی ہے عبث دوڑا کیا جانے کیا کیا کل یوں ہی میں رات بھر سوچا کیا اب تو اس ترک تعلق میں مجھے بھی لطف ہے جو کیا تم نے مری خاطر بہت اچھا کیا جیسے وہ بھی فلسفے کے نکتۂ پیچیدہ ہوں میری باتیں میرے بدلے غیر سے سمجھا کیا پھر مجھے دریافت کرنے کی اسے حسرت رہی وہ مجھے دیمک ...

    مزید پڑھیے

    آتش فکر بدن گھلتا ہو پیہم جیسے

    آتش فکر بدن گھلتا ہو پیہم جیسے کسی ناگن نے کہیں چاٹی ہو شبنم جیسے بس اسی موڑ سے کچھ آگے ہے منزل اپنی حادثے موت نشان رہ پر خم جیسے برف آلودہ گلوں پر یہ چمکتی کرنیں ان کی ہنستی ہوئی آنکھیں ہوئیں پر نم جیسے موسم گل میں یہ پتوں کے کھڑکنے کی صدا نفس عمر کی آواز ہو مدھم جیسے زخم دل ...

    مزید پڑھیے

    تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی

    تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی بڑھنے دو جنوں یاراں آ جائے گی دانائی پھر دل کا تقاضہ ہے اس شوخ سے کچھ کہئے پھر کوہ تمنا پر اک برق سی لہرائی آئین زباں بندی جس عہد میں نافذ ہو اس عہد میں خاموشی ہو جائے ہے گویائی جب آگ لگی گھر میں تھا کون بجھانے کو اب تک تو ملا ہم کو ہر شخص ...

    مزید پڑھیے

    وعدۂ الفت و پیمان وفا سے توبہ

    وعدۂ الفت و پیمان وفا سے توبہ تجربہ کہتا ہے اس حسن ادا سے توبہ رات تاریک ہے بے چینی بڑھی جاتی ہے جس کا الٹا ہو اثر ایسی دعا سے توبہ اپنا گھر بن گیا مقتل مگر ہم اہل یقیں نہیں کرتے ہیں غم‌ ہوش ربا سے توبہ ان کی فسطائی طبیعت میں ہے قتل و غارت کیوں کریں گے وہ بھلا ظلم و جفا سے ...

    مزید پڑھیے

    جب ہوئی خاک تو اکسیر ہوئی ہے بابا

    جب ہوئی خاک تو اکسیر ہوئی ہے بابا آرزو مٹنے سے تاثیر ہوئی ہے بابا داغ ہیں قلب و جگر چھٹ گئے ارباب وفا زندگی اب مجھے تعزیر ہوئی ہے بابا درد ہی چارہ گر اور درد ہی درماں نکلا درد ہی درد کی تدبیر ہوئی ہے بابا کوئی بتلا نہ سکا طالب و مطلوب کا فرق یوں طریقت کی بھی تعبیر ہوئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    سچے دل سے وعدہ کیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے

    سچے دل سے وعدہ کیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے اس کا کیا ہے بھول گیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے فتنہ گر کا روپ نیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے مجھ سے مل کر اس سے ملا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے عشق محبت لاگ لگاوٹ شاید اس میں کچھ بھی نہ ہو صرف تمہیں محسوس ہوا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے آپ مرے ...

    مزید پڑھیے

    بری بات ان کو ہماری لگے

    بری بات ان کو ہماری لگے ہمیں ان کی ہر بات پیاری لگے نئے طرز کی ان کی یاری لگے کریں ایسی باتیں کٹاری لگے یہ جھرنے یہ لالہ یہ سبزہ یہ گل چمن میں ہر اک شے تمہاری لگے یہ مجہول سی دوستی کیا کریں ہمیں دشمنی دل سے پیاری لگے کلی سا بدن ہے کہ موج بہار وہ سر سے قدم تک کنواری لگے یہ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    ساز ہستی پہ اگر گاؤ تو کچھ بات بنے

    ساز ہستی پہ اگر گاؤ تو کچھ بات بنے شعر بن جائیں جو یہ گھاؤ تو کچھ بات بنے یہ فتوحات خلا کیا ہیں بجز تار حریر ذات کے پردوں کو سرکاؤ تو کچھ بات بنے اہل بینش ہو بنے آئیوری ٹاور میں تو کیا کبھی دیوانوں سے ٹکراؤ تو کچھ بات بنے ظلمت شب میں یہ تنہائی گلا گھونٹ نہ دے شیشۂ کرب ہی چمکاؤ تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2