جعفر رضا کی غزل

    کبھی تو دوستو اپنے وطن کی بات کریں

    کبھی تو دوستو اپنے وطن کی بات کریں کبھی تو چاک دل و پیرہن کی بات کریں خرد کی بزم میں دیوانہ پن کی بات کریں حکایتوں میں کسی سیم تن کی بات کریں گلوں کے سامنے کیا فکر و فن کی بات کریں یہ سادہ لوگ ہیں ان سے چمن کی بات کریں خیال یار سلامت ہزار بزم طرب غزل کے نام پہ گل پیرہن کی بات ...

    مزید پڑھیے

    ذات کے گرد فصیلیں ہیں ریاضت معلوم

    ذات کے گرد فصیلیں ہیں ریاضت معلوم صرف جنت کے لیے ہے تو عبادت معلوم یہ بھی اک شان رحیمی ہے تری عز و جل نہ تو منزل کی خبر ہے نہ مسافت معلوم وہ بھی اک شخص ہے سادہ سا مگر پیچیدہ نہ کھلی اس کی محبت نہ عداوت معلوم زخم دل ہو گئے خنداں وہ ملاقات ہوئی ہے مجھے آپ کا انداز عیادت معلوم وہی ...

    مزید پڑھیے

    دل جو مردہ ہو تو یہ رشک جناں کچھ بھی نہیں

    دل جو مردہ ہو تو یہ رشک جناں کچھ بھی نہیں لالہ ہو سبزہ ہو یا آب رواں کچھ بھی نہیں یہ دہکتے ہوئے غنچے یہ سلگتے ہوئے دل ہر طرف سوز دروں حرف زباں کچھ بھی نہیں پیارے دامن سے جدا ہو گئے میں نے دیکھا حسرتیں بولیں میاں عمر رواں کچھ بھی نہیں لفظ و معنی میں جو رشتہ ہے وہ بنیادی ہے صرف ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی رات میں صندل سا بکھرتا سایہ

    چاندنی رات میں صندل سا بکھرتا سایہ ایک آسیب کی صورت نظر آیا سایہ سر پہ سورج ہے مگر حشر کا میدان نہیں جانے کیوں راہ میں قدموں سے ہے الجھا سایہ فرد کی ذات میں نادیدہ نظارے کی طرح سائے کے ساتھ ٹہلتا نظر آیا سایہ یہ بھی وارفتگئ شوق میں ہوتا ہے گماں ابھی آیا ہے مرے پاس مہکتا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے تو تمدن کا بننا کوئی اردو میں

    دیکھے تو تمدن کا بننا کوئی اردو میں بیگانہ مزاجوں کی ہے دوستی اردو میں الفاظ نئے ڈھالے کیا کیا نئی اردو میں رائج متبادل ہیں جن کے کئی اردو میں ہے قید علاقے کی مذہب کی نہ ملت کی ملتے ہیں دل و جاں کے رشتے کئی اردو میں ژولیدہ بیاں وہ ہیں پیچیدہ زباں ان کی اک شرط صفائی کی بس رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    حریم ذات کے پردے میں جستجو یاراں

    حریم ذات کے پردے میں جستجو یاراں زہے نصیب مجھے میری آرزو یاراں ہوس کو عشق بتا کر تہی کدو یاراں مے ایاغ سے چھلکا گئے لہو یاراں شباب ہے مرے ساقی کا آفتاب کی لو بدن ہے ساز میں دیپک کی اک نمو یاراں اسی گنہ نے ملائک پہ فوقیت بخشی یہی گنہ بشریت کی آبرو یاراں کبھی خزاں میں کبھی خار و ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ سے کرتے رہے بیاں تنہا

    ہم اپنے آپ سے کرتے رہے بیاں تنہا تمہاری بزم میں بیٹھے کہاں کہاں تنہا تغیرات کے آسیب میں وجود مرا اجاڑ بن میں ہو جیسے کوئی مکاں تنہا یہ سوز و ساز کا پیکر یہ ہڈیوں کا نگر جو آگ پائے تو چٹخے اٹھے دھواں کہیں کسی کی سیاست نہ رنگ لائی ہو بھرے چمن میں ہے کیوں آج باغباں تنہا یہ بار عشق ...

    مزید پڑھیے

    حدیث عشق کو عنوان لا جواب ملا

    حدیث عشق کو عنوان لا جواب ملا مجھے نگاہ ملی ہے اسے شباب ملا ہمیں نصیب سے قرآن لا جواب ملا ورق جہاں سے کھلا زندگی کا باب ملا خدا کے فضل سے جویائے علم و دانش کو نبی سا شہر ملا اور علی سا باب ملا گناہ گار ہمیں تھے تمام خلقت میں ہمیں کو اشرف مخلوق کا خطاب ملا بس ایک خواب کی تعبیر ...

    مزید پڑھیے

    ہر سمت تازگی سی جھرنوں کی نغمگی سے کتنی (ردیف .. ے)

    ہر سمت تازگی سی جھرنوں کی نغمگی سے کتنی مشابہت ہے ساقی تری ہنسی سے کیا جانے کتنے فتنے اٹھتے ہیں کج روی سے وہ شخص یوں بظاہر ملتا ہے سادگی سے اکثر غزل ہوئی ہے کچھ ایسی جاں کنی سے جیسے غزال دیکھے صحرا میں بے بسی سے اک مرد با صفا نے لکھا لہو سے اپنے عزت کی موت بہتر ذلت کی زندگی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2