سچے دل سے وعدہ کیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
سچے دل سے وعدہ کیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
اس کا کیا ہے بھول گیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
فتنہ گر کا روپ نیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
مجھ سے مل کر اس سے ملا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
عشق محبت لاگ لگاوٹ شاید اس میں کچھ بھی نہ ہو
صرف تمہیں محسوس ہوا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
آپ مرے قاتل کیوں کر ہوں جھوٹ کسی نے اڑایا ہوگا
آپ کا چہرہ اس جیسا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
اہل بصیرت دھوکا کھا کر غیر کی باتوں میں آئے ہوں
گھر کا بھیدی کوئی رہا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
پہلے بھی ابنائے وطن نے بیچا ہے ناموس وطن کو
وقت نے خود کو دہرایا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
زعم حکومت نے ٹھکرایا رہبر دیں کی دعوت حق کو
اس کا یہ انجام ہوا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
دل تو آخر دل ہے یاراں کب تک ان کے روکے رکتا
پکا پھوڑا پھوٹ بہا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے
ختم سفر پر اہل مسافت اتنے کیوں مایوس ہوئے ہو
اس منزل سے سفر نیا ہو ایسا بھی تو ہو سکتا ہے