Ismail Raz

اسماعیل راز

اسماعیل راز کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    زندگی تو نے سلوک ایسے کیے ساتھ مرے

    زندگی تو نے سلوک ایسے کیے ساتھ مرے وہ تو اچھا ہے کہ باندھے ہوئے ہیں ہاتھ مرے روز میں لوٹتا ہوں خود میں ندامت کے ساتھ روز مجھ کو کہیں پھینک آتے ہیں جذبات مرے میں وراثت میں ملا تھا مرے نا قدروں کو یعنی ممکن نہیں مل پائیں نشانات مرے مجھ کو سنیے نظر انداز نہ کیجے صاحب میرے حالات سے ...

    مزید پڑھیے

    گرا پڑا کے نہ یوں تار تار کر مجھ کو

    گرا پڑا کے نہ یوں تار تار کر مجھ کو مرے حوالے ہی کر دے پکار کر مجھ کو مری تلاش میں کون آئے گا مرے اندر یہیں پہ پھینک دیا جائے مار کر مجھ کو میں جتنا قیمتی ہوں اتنا بد نصیب بھی ہوں وہ سو رہا ہے گلے سے اتار کر مجھ کو

    مزید پڑھیے

    تیری گلی کو چھوڑ کے پاگل نہیں گیا

    تیری گلی کو چھوڑ کے پاگل نہیں گیا رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا مجنوں کی طرح چھوڑا نہیں میں نے شہر کو یعنی میں ہجر کاٹنے جنگل نہیں گیا اس کو نظر اٹھا کے ذرا دیکھنے تو دے پھر کہنا میرا جادو اگر چل نہیں گیا ہائے وہ آنکھیں ٹاٹ کو تکتے ہی بجھ گئیں ہائے وہ دل کہ جانب مخمل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ اس لیے لہجہ بدل رہا ہے دوست

    زمانہ اس لیے لہجہ بدل رہا ہے دوست ہمارا وقت ذرا پیچھے چل رہا دوست میں مسکرا رہا ہوں تیری رخصتی پہ اگر تو مجھ میں کون ہے جو ہاتھ مل رہا ہے دوست نہ مل سکی مرے حصے کی روشنی بھی مجھے مرا چراغ کہیں اور جل رہا ہے دوست پلید کر کے ہمارے وجود کی مٹی ہمارے نام کا سورج نکل رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    پڑی ہے رات کوئی غم شناس بھی نہیں ہے

    پڑی ہے رات کوئی غم شناس بھی نہیں ہے شراب خانے میں آدھا گلاس بھی نہیں ہے میں دل کو لے کے کہاں نکلوں اتنی رات گئے مکان اس کا کہیں آس پاس بھی نہیں ہے کسی بھی بات کو لے کر الجھتے رہتے ہیں یہ ملنا جلنا ہم ایسوں کو راس بھی نہیں ہے یہاں تو لڑکیاں اچھا سا گھر بھی چاہتی ہیں ہمارے پاس تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    طعنے

    کل شب میں شہر عشق سے لوٹا جو اپنے گھر دروازے طعنے کسنے لگا میرے حال پر بولا دریچہ کیسے اکیلے ادھر جناب کیوں اور کہاں پہ چھوٹ گیا ہم سفر جناب چپ جو ہوا دریچہ تو گونجی صدائے بام اب کر سکو گے سائے تلے میرے تم قیام دیوار بولی کرکے مخاطب تمام کو محتاج ہو گیا ہے بیچارہ کلام کو اک ہو ...

    مزید پڑھیے