پڑی ہے رات کوئی غم شناس بھی نہیں ہے

پڑی ہے رات کوئی غم شناس بھی نہیں ہے
شراب خانے میں آدھا گلاس بھی نہیں ہے


میں دل کو لے کے کہاں نکلوں اتنی رات گئے
مکان اس کا کہیں آس پاس بھی نہیں ہے


کسی بھی بات کو لے کر الجھتے رہتے ہیں
یہ ملنا جلنا ہم ایسوں کو راس بھی نہیں ہے


یہاں تو لڑکیاں اچھا سا گھر بھی چاہتی ہیں
ہمارے پاس تو اچھا لباس بھی نہیں ہے


یہ شہر تو بہت اچھا ہے اپنے گاؤں سے
کہ راہ چلتوں کا کوئی تراس بھی نہیں ہے