تیری گلی کو چھوڑ کے پاگل نہیں گیا

تیری گلی کو چھوڑ کے پاگل نہیں گیا
رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا


مجنوں کی طرح چھوڑا نہیں میں نے شہر کو
یعنی میں ہجر کاٹنے جنگل نہیں گیا


اس کو نظر اٹھا کے ذرا دیکھنے تو دے
پھر کہنا میرا جادو اگر چل نہیں گیا


ہائے وہ آنکھیں ٹاٹ کو تکتے ہی بجھ گئیں
ہائے وہ دل کہ جانب مخمل نہیں گیا


تیرے مکاں کے بعد قدم ہی نہیں اٹھے
تیرے مکاں سے آگے میں پیدل نہیں گیا