Ismail Merathi

اسماعیل میرٹھی

بچوں کی شاعری کے لئے مشہور

Most famous Urdu poet writing poetry for children.

اسماعیل میرٹھی کی غزل

    نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا

    نتیجہ کیوں کر اچھا ہو نہ ہو جب تک عمل اچھا نہیں بویا ہے تخم اچھا تو کب پاؤ گے پھل اچھا کرو مت آج کل حضرت برائی کو ابھی چھوڑو نہیں جو کام اچھا وہ نہ آج اچھا نہ کل اچھا برے کو تگ بھی کرنے اور توقع نیک نامی کی دماغ اپنا سنوارو تم نہیں ہے یہ خلل اچھا جو ہو جائے خطا کوئی کہ آخر آدمی ہو ...

    مزید پڑھیے

    یاد تیری یاد ہے نام خدا

    یاد تیری یاد ہے نام خدا ورنہ ہم کیا اور ہماری یاد کیا صدر آرا تو جہاں ہو صدر ہے آگرہ کیا اور الہ آباد کیا مبدائے فیاض کے شاگرد کو حاجت آموزش استاد کیا اک کسوٹی ہے ترے کردار کی مرتبہ کیا مال کیا اولاد کیا

    مزید پڑھیے

    غیر توکل نہیں چارا مجھے

    غیر توکل نہیں چارا مجھے اپنے ہی دم کا ہے سہارا مجھے حرص و طمع نے تو ڈبویا ہی تھا صبر و قناعت نے ابھارا مجھے جو وہ کہے اس کو سزاوار ہے چون و چرا کا نہیں یارا مجھے بے ادبوں کی ادب آموزیاں ان کے بگڑنے نے سنوارا مجھے کوشش بے سود مشوش نہ کر قعر نہ بن جائے کنارا مجھے زشتیٔ پندار ...

    مزید پڑھیے

    کس لئے پروانہ خاکستر ہوا (ردیف .. ی)

    کس لئے پروانہ خاکستر ہوا شمع کیوں اپنی جلن میں گھل گئی منتشر کیوں ہو گئے اوراق گل چیختی گلشن سے کیوں بلبل گئی آب دیدہ ہو کے شبنم کیوں چلی دم کے دم کانٹوں میں آ کر تل گئی سبزۂ طرف خیاباں کیا ہوا آہ کیوں شادابیٔ سنبل گئی کچھ نہ تھا خواب پریشاں کے سوا اس تھئیٹر کی حقیقت کھل ...

    مزید پڑھیے

    منزل دراز و دور ہے اور ہم میں دم نہیں

    منزل دراز و دور ہے اور ہم میں دم نہیں ہوں ریل پر سوار تو دام و درم نہیں میدان زندگی میں کریں دوڑ دھوپ کیا ہم ایسے ناتواں ہیں کہ اٹھتا قدم نہیں کیا خوب ہاتھ پاؤں خدا نے عطا کئے چلتے رہیں تو حاجت خیل و خدم نہیں اغیار کیوں دخیل ہیں بزم سرور میں مانا کہ یار کم ہیں پر اتنے تو کم ...

    مزید پڑھیے

    کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے

    کجا ہستی بتا دے تو کہاں ہے جسے کہتے ہیں بسمل نیم جاں ہے ہمارا گھر ہے یعنی خانۂ ماست محل ہی کاخ ہے کوشک مکاں ہے چچا عم ہے پسر بیٹا پدر باپ تو کنبہ خانمان و دودماں ہے سفینہ ناؤ کشتی بان ملاح بہے پانی تو وہ آب رواں ہے بتاؤ آگ کیا ہے نار و آتش دھواں کیا چیز ہے دو دود و خاں ہے جسے ...

    مزید پڑھیے

    نکہت طرۂ مشکیں جو صبا لائی ہے

    نکہت طرۂ مشکیں جو صبا لائی ہے کوئی آوارہ ہوا ہے کوئی سودائی ہے بے خودی سے ہے یہاں بے خبری کا عالم خود نمائی کو وہاں شغل خود آرائی ہے اپنی ہی جلوہ گری ہے یہ کوئی اور نہیں غور سے دیکھ اگر آنکھ میں بینائی ہے ہے مجھے کشمکش سعی و طلب سے نفرت دل مرا ترک تمنا کا تمنائی ہے جز دل پاک نہ ...

    مزید پڑھیے

    نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے

    نکلے چلے آتے ہیں تہ خاک سے کھانے یہ خوان کرم کس نے بچھایا ہے خدا نے جو دل میں ہے منہ پھوڑ کے برور نہیں کہتے مارا مجھے یاروں کی درست اور بجا نے غفلت میں ہیں سر مست بدلتے نہیں کروٹ گو سر پہ اٹھا لی ہے زمیں شور درا نے اسراف نے ارباب تمول کو ڈبویا عالم کو تفاخر نے تو زاہد کو ریا ...

    مزید پڑھیے

    سلامت ہے سر تو سرہانے بہت ہیں

    سلامت ہے سر تو سرہانے بہت ہیں مجھے دل لگی کے ٹھکانے بہت ہیں جو تشریف لاؤ تو ہے کون مانع مگر خوئے بد کو بہانے بہت ہیں اثر کر گئی نفس رہزن کی دھمکی کہ یاں مرد کم اور زنانے بہت ہیں معطل نہیں بیٹھتے شغل والے شکار افگنوں کو نشانے بہت ہیں کرو دل کے ویرانے کی کنج کاوی دبے اس کھنڈر میں ...

    مزید پڑھیے

    آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں

    آخر یہ حسن چھپ نہ سکے گا نقاب میں شرماؤ گے تمہیں نہ کرو ضد حجاب میں پامال شوخیوں میں کرو تم زمین کو ڈالوں فلک پے زلزلہ میں اضطراب میں روشن ہے آفتاب کی نسبت چراغ سے نسبت وہی ہے آپ میں اور آفتاب میں دل کی گرہ نہ وا ہوئی درد شب وصال گزری تمام بست و کشاد نقاب میں جاں میں نے نامہ بر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5