Ismail Merathi

اسماعیل میرٹھی

بچوں کی شاعری کے لئے مشہور

Most famous Urdu poet writing poetry for children.

اسماعیل میرٹھی کی غزل

    نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض

    نہیں معلوم کیا واجب ہے کیا فرض مرے مذہب میں ہے تیری رضا فرض شعور ہستیٔ موہوم ہے کفر فنا بعد فنا بعد فنا فرض نہیں آگاہ مست بادۂ شوق کہاں سنت کدھر واجب کجا فرض رہ تسلیم میں از روئے فتویٰ دعا واجب پہ ترک مدعا فرض نہ چھوٹے کفر میں بھی وضع ایماں کہ ہر حالت میں ہے یاد خدا فرض نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے

    میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے میں ہی میں ہوں پھر مجھے کیا چاہئے غرق خم ہونا میسر ہو تو بس چاہئے ساغر نہ مینا چاہئے منحصر مرنے پہ ہے فتح و شکست کھیل مردانہ ہے کھیلا چاہئے بے تکلف پھر تو کھیوا پار ہے موجزن قطرہ میں دریا چاہئے تیز غیروں پر نہ کر تیغ و تبر آپ اپنے سے مبرا چاہئے ہو ...

    مزید پڑھیے

    جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں

    جہاں تیغ ہمت علم دیکھتے ہیں محالات کا سر قلم دیکھتے ہیں جو بیٹھے تھے یاں پا بدامان ہستی انہیں سر بہ حیب عدم دیکھتے ہیں کمالات صانع پہ جن کی نظر ہے وہ خوبی‌ مصنوع کم دیکھتے ہیں نہیں مبتلا جو تن آسانیوں میں انہیں دم بدم تازہ دم دیکھتے ہیں نہیں جن کو جاہ و حشم کا تکبر وہی لطف ...

    مزید پڑھیے

    حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں

    حامد کہاں کہ دوڑ کے جاؤں خبر کو میں کس آرزو پہ قطع کروں اس سفر کو میں مانا بری خبر ہے پہ تیری خبر تو ہے صبر و قرار نذر کروں نامہ بر کو میں یہ سنگ و خشت آہ دلاتے ہیں تیری یاد روتا ہوں دیکھ دیکھ کے دیوار و در کو میں ہے تیری شکل یا تری آواز کا خیال کرتا ہوں التفات یکایک جدھر کو ...

    مزید پڑھیے

    وہی سائل وہی مسؤل وہی حاجت مند (ردیف .. ے)

    وہی سائل وہی مسؤل وہی حاجت مند گر ہو مقرون اجابت تو سوال اچھا ہے ہے تری خوئے کرم تلخ نوائی کا علاج عوض سنگ ثمر دے وہ نہال اچھا ہے جمعۂ آخر ماہ رمضان ہے افضل یوں تو جس وقت میں ہو بذل و نوال اچھا ہے ہو گئی مخمصۂ قحط و گرانی میں کمی شکر ہے سال گزشتہ سے یہ سال اچھا ہے

    مزید پڑھیے

    کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

    کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں ہم سے پوچھو تو آدمی ہی نہیں مر چکے جیتے جی خوشا قسمت اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں دوستی اور کسی غرض کے لئے وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں یا وفا ہی نہ تھی زمانے میں یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں کچھ مری بات کیمیا تو نہ تھی ایسی بگڑی کہ پھر بنی ہی نہیں جس خوشی ...

    مزید پڑھیے

    ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا (ردیف .. ر)

    ابر بادل ہے اور سحاب گھٹا جس کی ہم دیکھتے ہیں آج بہار کس کو باراں نے تازگی بخشی زرع کھیتی ہے اور درخت اشجار کون سی جا ہے سیر کے قابل باغ روضہ حدیقہ اور گلزار اب غریبوں کو ہو گئی تسکیں جو کہ لیتے تھے قرض و وام ادھار قحط ہے کال اور گدائی بھیک جس کے مینہ نے مٹا دئیے آثار جو ندی آب ...

    مزید پڑھیے

    رسوا ہوئے بغیر نہ ناز بتاں اٹھا

    رسوا ہوئے بغیر نہ ناز بتاں اٹھا جب ہو گئے سبک تو یہ بار گراں اٹھا معنی میں کر تلاش معاش دماغ و دل حیواں صفت نہ لذت کام و دہاں اٹھا گر خندہ یاد آئے تو سینہ کو چاک کر گر غمزہ یاد آئے تو زخم سناں اٹھا یا آنکھ اٹھا کے چشم فسوں ساز کو نہ دیکھ یا عمر بھر مصائب دور زماں اٹھا اس انجمن ...

    مزید پڑھیے

    مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے

    مہربانی بھی ہے عتاب بھی ہے کچھ تسلی کچھ اضطراب بھی ہے ہے تو اغیار سے خطاب مگر میری ہر بات کا جواب بھی ہے واں برابر ہے خلوت و جلوت اس کی بے پردگی حجاب بھی ہے ہو قناعت تو ہے جہاں دریا حرص غالب ہو تو سراب بھی ہے وہ تخبتر کہاں تپاک کہاں گرم و روشن تو آفتاب بھی ہے

    مزید پڑھیے

    ذرا غم زدوں کے بھی غم خوار رہنا

    ذرا غم زدوں کے بھی غم خوار رہنا کریں ناز تو ناز بردار رہنا فراخی و عسرت میں شادی و غم میں بہرحال یاروں کے تم یار رہنا سمجھ نردباں اپنی ناکامیوں کو کہ ہے شرط ہمت طلب گار رہنا کرو شکر ہے یہ عنایت خدا کی بلاؤں میں اکثر گرفتار رہنا اگر آدمی کو نہ ہو مشغلہ کچھ بہشت بریں میں ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5