Ismail Merathi

اسماعیل میرٹھی

بچوں کی شاعری کے لئے مشہور

Most famous Urdu poet writing poetry for children.

اسماعیل میرٹھی کی غزل

    ہے بے لب و زباں بھی غل تیرے نام کا

    ہے بے لب و زباں بھی غل تیرے نام کا محرم نہیں ہے گوش مگر اس پیام کا خوش ہے ملامت اہل خرابات کے لئے اس سلسلے میں نام نہیں ننگ و نام کا نخوت ہے جس کے کاسۂ سر میں بھری ہوئی کب مستحق ہے محفل رنداں میں جام کا جاگیر درد پر ہمیں سرکار عشق نے تحریر کر دیا ہے وثیقہ دوام کا وادیٔ عشق میں نہ ...

    مزید پڑھیے

    عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں

    عارض روشن پہ جب زلفیں پریشاں ہو گئیں کفر کی گمراہیاں ہم رنگ ایماں ہو گئیں زلف دیکھی اس کی جن قوموں نے وہ کافر بنیں رخ نظر آیا جنہیں وہ سب مسلماں ہو گئیں خود فروشی حسن کو جب سے ہوئی مد نظر نرخ دل بھی گھٹ گیا جانیں بھی ارزاں ہو گئیں جو بنائیں تھیں کبھی ایوان کسریٰ کا جواب گردش ...

    مزید پڑھیے

    وہ پیرہن جان میں جاں حجلۂ تن میں

    وہ پیرہن جان میں جاں حجلۂ تن میں ہوں وہم جدائی سے عجب رنج و محن میں مقصود زیارت ہے اگر کعبۂ دل کی ہو گرم سفر ناحیۂ ملک وطن میں وہ قامت دل کش ہے عجب فتنۂ عالم چھپتا ہی نہیں پیرہن نود کہن میں اے شمع بہا اشک چھپا راز محبت خاکستر پروانہ ہے بیتاب لگن میں شورش مری بے جا ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے وصف ترا محیط اعظم (ردیف .. ی)

    ہے وصف ترا محیط اعظم یاں تاب کسے شناوری کی دی زندگی اور اس کا ساماں کیا شان ہے بندہ پروری کی شاہنشہ وقت ہے وہ جس نے تیرے در کی گداگری کی بد تر ہوں ولے کرم سے تیرے امید قوی ہے بہتری کی کیا آنکھ کو تل دیا کہ جس میں وسعت ہے چرخ چنبری کی دیکھا تو وہی ہے راہ و رہرو پھر اس نے ہے آپ ...

    مزید پڑھیے

    راہ و رسم خط کتابت ہی سہی

    راہ و رسم خط کتابت ہی سہی گل نہیں تو گل کی نکہت ہی سہی دل لگی کا کوئی ساماں چاہئے قحط معنی ہو تو صورت ہی سہی بے دماغی بندہ پرور اس قدر آپ کی سب پر حکومت ہی سہی دوستی کا میں نے کب دعویٰ کیا دور کی صاحب سلامت ہی سہی بسکہ ذکرالعیش نصف العیش ہے یاد ایام فراغت ہی سہی وقت ملنے کا ...

    مزید پڑھیے

    سنو گے مجھ سے میرا ماجرا کیا

    سنو گے مجھ سے میرا ماجرا کیا کہا کرتے ہیں افسانوں میں کیا کیا نہیں تشویش آئندہ کہ ہو کب گزشتہ کا تحیر ہے کہ تھا کیا نہ کر تفتیش ہے خلوت نشیں کون تأمل کر کہ ہے یہ برملا کیا ہے اک آئینہ خانہ بزم کثرت بتاؤں غیر کس کو ماسوا کیا فقط مذکور ہے اک نسبت خاص مقدر ہے خبر کیا مبتدا ...

    مزید پڑھیے

    ہے جان حزیں ایک لب روح فزا دو

    ہے جان حزیں ایک لب روح فزا دو اے کاش کہ اس ایک کی ہو جائیں دوا دو تھا خار جگر ہجر میں تنہا غم دوری ہیں آفت جاں وصل میں اب شرم و حیا دو مستانہ روش کیوں نہ چلے وہ نگۂ ناز آنکھیں ہیں کہ ہیں جام مئے ہوش ربا دو جی تنگ ہے کیا کیجئے اور جوش بلا یہ دل ایک ہے کیا دیجئے اور زلف دوتا دو ہے ...

    مزید پڑھیے

    کیا یہی ہے جس پہ ہم دیتے ہیں جاں (ردیف .. ے)

    کیا یہی ہے جس پہ ہم دیتے ہیں جاں یا کوئی دنیائے فانی اور ہے یوں تو ہر انسان گویا ہے مگر شیوۂ شیوا بیانی اور ہے چل رہی ہے جس سے جسمانی مشین کوئی پوشیدہ کمانی اور ہے دل نے پیدا کی کہاں سے یہ ترنگ کوئی تحریک نہانی اور ہے غیر سمجھا ہے کسے اے ہم نشیں میرے دل میں بد گمانی اور ہے تم ...

    مزید پڑھیے

    تبلیغ پیام ہو گئی ہے

    تبلیغ پیام ہو گئی ہے حجت بھی تمام ہو گئی ہے جب موج صبا ادھر سے آئی تفریح مشام ہو گئی ہے کتنی بودی ہے طبع انساں عادت کی غلام ہو گئی ہے خواہش کہ تھی آدمی کو لازم بڑھ کر الزام ہو گئی ہے تمہید پیام ہی میں اپنی تقریر تمام ہو گئی ہے بچنا کہ وبائے صحبت بد اس دور میں عام ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    روش سادہ بیانی میری

    روش سادہ بیانی میری ہے یہ تیغ صفہانی میری نا شناسا کو نہ آئے باور داستاں اس کی زبانی میری میری ہستی ہے ممیز بہ عدم بے نشانی ہے نشانی میری رخنہ گر ہے مری آزادی میں ہوس بال فشانی میری سبق جہل کی تکرار پہ اب منحصر ہے ہمہ دانی میری دوستی وضع تن آسانی کی بن گئی دشمن جانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5