Ismail Merathi

اسماعیل میرٹھی

بچوں کی شاعری کے لئے مشہور

Most famous Urdu poet writing poetry for children.

اسماعیل میرٹھی کی غزل

    واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے

    واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے عجز و نیاز دیدۂ نمناک چاہئے آئینہ بن کہ شاہد و مشہود ایک ہے اس روئے پاک کو نظر پاک چاہئے سیر و سلوک جاں نہیں بے جذبۂ نہاں اس راہ میں یہ توسن چالاک چاہئے گزرے امید و بیم سے یہ حوصلہ کسے رند خراب و عارف بے باک چاہئے ہر چشمہ آئنہ ہے رخ آفتاب کا ہاں ...

    مزید پڑھیے

    ساقی خم خانہ تھا جو صبح و شام

    ساقی خم خانہ تھا جو صبح و شام روز آدینہ تھا مسجد میں امام جس نے چشم مست ساقی دیکھ لی تا قیامت اس پہ ہشیاری حرام اس لب جاں بخش کی باتیں تھیں یا معجزات عیسی گردوں مقام ہو گیا اس کو قیامت کا یقیں جس نے دیکھا سرو قامت کا خرام چشمۂ آب بقا کی لہر تھی وہ عبارت وہ اشارت لا کلام مرحبا ...

    مزید پڑھیے

    شب زندگانی سحر ہو گئی

    شب زندگانی سحر ہو گئی بہر کیف اچھی بسر ہو گئی نہ سمجھے کہ شب کیوں سحر ہو گئی ادھر کی زمیں سب ادھر ہو گئی زمانے کی بگڑی کچھ ایسی ہوا کہ بے غیرتی بھی ہنر ہو گئی عمائد نے کی وضع جو اختیار وہی سب کو مد نظر ہو گئی گئے جو نکل دام تزویر سے ہزیمت ہی ان کی ظفر ہو گئی زمیں منقلب آسماں ...

    مزید پڑھیے

    بزم ایجاد میں بے پردہ کوئی ساز نہیں

    بزم ایجاد میں بے پردہ کوئی ساز نہیں ہے یہ تیری ہی صدا غیر کی آواز نہیں کہہ سکے کون وہ کیا ہے مگر از روئے یقیں گل نہیں شمع نہیں سرو سرافراز نہیں دل ہو بے لوث تو کیا وجہ تسلی ہو دروغ طائر مردہ مگر طعمۂ شہباز نہیں بلبلوں کا تھا جہاں صحن چمن میں انبوہ آج چڑیا بھی وہاں زمزمہ پرداز ...

    مزید پڑھیے

    پائے غیر اور میرا سر دیکھو

    پائے غیر اور میرا سر دیکھو ٹوٹ جائے نہ سنگ در دیکھو ایک عالم پڑا ہے چکر میں گردش چشم فتنہ گر دیکھو میں نظر بند غیر مد نظر اپنا دل اور مرا جگر دیکھو چشم پر نم ہے تن غبار آلود آن کر سیر بحر و بر دیکھو فکر افشائے راز کیوں نہ کروں کیا حیا خیز ہے نظر دیکھو ہے دگر گوں مریض غم کا ...

    مزید پڑھیے

    کام اگر حسب مدعا نہ ہوا

    کام اگر حسب مدعا نہ ہوا تیرا چاہا ہوا برا نہ ہوا خاک اڑتی جو ہم خدا ہوتے بندگی کا بھی حق ادا نہ ہوا سب جتایا کئے نیاز قدیم وہ کسی کا بھی آشنا نہ ہوا رخش ایام کو قرار کہاں ادھر آیا ادھر روانہ ہوا کیا کھلے جو کبھی نہ تھا پنہاں کیوں ملے جو کبھی جدا نہ ہوا سخت فتنہ جہان میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب

    کیا کیا اجل نے جان چرائی تمام شب کوئی بھی آرزو نہ بر آئی تمام شب دل سوز کب ہوئے ہیں کہ جب خاک ہو گیا تربت پہ میری شمع جلائی تمام شب اے وائے تلخ کامیٔ‌ روز بد فراق ناصح نے جان غم زدہ کھائی تمام شب از بس یقین وعدۂ دیدار خواب تھا کیا خوش ہوئے کہ نیند نہ آئی تمام شب اک آہ دل نشیں سے ...

    مزید پڑھیے

    عیش کے جلسے ہجوم آلام کے

    عیش کے جلسے ہجوم آلام کے شعبدے ہیں گردش ایام کے ہمت مردانہ تجھ کو آفریں کر کے چھوڑا سر ہوئے جس کام کے صبح کے بھولے تو آئے شام کو دیکھیے کب آئیں بھولے شام کے تو ہی کر تکلیف او پیک صبا منتظر ہیں وہ مرے پیغام کے حاشا للہ مے کدہ کے کاسے لیں معتقد ہوں زاہد علام کے مٹ گئی ہے دل سے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا

    جو بھلے برے کی اٹکل نہ مرا شعار ہوتا نہ جزائے خیر پاتا نہ گناہ گار ہوتا مے بے خودی کا ساقی مجھے ایک جرعہ بس تھا نہ کبھی نشہ اترتا نہ کبھی خمار ہوتا میں کبھی کا مر بھی رہتا نہ غم فراق سہتا اگر اپنی زندگی پر مجھے اختیار ہوتا یہ جو عشق جاں ستاں ہے یہ جو بحر بیکراں ہے نہ سنا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دن کا آب و دانہ اور ہے

    کوئی دن کا آب و دانہ اور ہے پھر چمن اور آشیانہ اور ہے ہاں دل بے تاب چندے انتظار امن و راحت کا ٹھکانہ اور ہے شمع پھیکی رات کم محفل اداس اب مغنی کا ترانہ اور ہے اے جوانی تو کہانی ہو گئی ہم نہیں وہ یا زمانہ اور ہے جس کو جان زندگانی کہہ سکیں وہ حیات جاودانہ اور ہے جس کو سن کر زہرۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5