واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے
واں زیرکی پسند نہ ادراک چاہئے عجز و نیاز دیدۂ نمناک چاہئے آئینہ بن کہ شاہد و مشہود ایک ہے اس روئے پاک کو نظر پاک چاہئے سیر و سلوک جاں نہیں بے جذبۂ نہاں اس راہ میں یہ توسن چالاک چاہئے گزرے امید و بیم سے یہ حوصلہ کسے رند خراب و عارف بے باک چاہئے ہر چشمہ آئنہ ہے رخ آفتاب کا ہاں ...