Ishrat Afreen

عشرت آفریں

تانیثی خیالات کی حامل معروف شاعرہ، گہرے سماجی اورتخلیقی شعور کے ساتھ شاعری کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Renowned feminist poet, known for her social consciousness and creative sensibility.

عشرت آفریں کی نظم

    جہاں زاد

    اے حسن کوزہ گر تو نے جانا کہ میں جسم و جاں کے تعلق کی روشن گزر گاہ سے اک جہاں کا سفر جھیل کر اس رفاقت کی دہلیز تک آئی ہوں اے حسن کاش تو جان سکتا کہ اس صحن خانہ سے دہلیز تک کے سفر میں جہاں زاد کو کیوں زمانے لگے ہیں حسن اس سفر میں جہاں زاد کو ایک اک گام پر وقت کے تازیانے لگے ہیں حسن ...

    مزید پڑھیے

    وجدان

    ہجر و وصال کے بیچ بھی اک موسم ہوتا ہے جیسے تمہاری گم صم آنکھیں جیسے مری ادھوری نظمیں جیسے چھاچھ کا خالی پیالہ جیسے چاک پہ آدھا برتن جیسے کسی سیارے پر چھ ماہ کی رات جیسے کسی تخلیق کے لمحے کرب کی لذت جیسے خواب میں وصل کا نشہ جیسے لہو میں وحشی گیتوں کی سرشاری جیسے بنجر کور زمیں کی ...

    مزید پڑھیے

    مینو پاز

    عجیب سی اطلاع تھی وہ جسے میں خود سے نہ جانے کب سے چھپا رہی تھی عجب خبر تھی کہ جس کی بابت میں خود سے سچ بولتے ہوئے ہچکچا رہی تھی عجیب دکھ تھا کہ جس کا احساس جاگتے ہی میں اپنے محرم سے اپنے ہمدم سے ایسے نظریں چرا رہی تھی کہ جیسے مجھ میں کہیں کوئی جرم ہو گیا ہو عجب خبر تھی جسے مرا دل ...

    مزید پڑھیے

    میرا درد نہ جانے کوئی

    ایک طرف بیٹی ہے میری ایک طرف مری ماں دونوں مجھ کو عقل بتاتی رہتی ہیں باری باری سبق پڑھاتی رہتی ہیں دو نسلوں کے بیچ کھڑی میں خود پر ہنستی رہتی ہوں اپنی گرہیں آپ ہی کستی رہتی ہوں میرے دونوں ہاتھ بندھے میرا درد نہ جانے کوئی

    مزید پڑھیے

    مرا درد نہ جانے کوئی

    ایک طرف بیٹی ہے میری ایک طرف مری ماں دونوں مجھ کو عقل بتاتی رہتی ہیں باری باری سبق پڑھاتی رہتی ہیں دو نسلوں کے بیچ کھڑی میں خود پر ہنستی رہتی ہوں اپنی گرہیں آپ ہی کستی رہتی ہوں میرے دونوں ہاتھ بندھے مرا درد نہ جانے کوئی

    مزید پڑھیے

    اگلے جنم موہے بٹیا ہی کیجو

    مری بٹیا تجھے بھی میں نے جنما تھا اسی دکھ سے کہ جس دکھ سے ترے بھائی کو جنما تجھے بھی میں نے اپنے تن سے وابستہ رکھا اتنی ہی مدت تک کہ جب تک تیرے بھائی کو مرے تن کے ہر اک دکھ سکھ میں تم دونوں کا حصہ ایک جیسا مادر فطرت نے رکھا تھا مگر تو جس گھڑی دھرتی پہ آئی وراثت بانٹنے والوں نے اپنا ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں لکھنا نہ آتا تھا

    سنا ہے تم منوں مٹی تلے آرام کرتی ہو تم اور آرام نا ممکن سنا ہے موت سے بھی آخری دم تک لڑائی کی مجھے معلوم ہے تم کتنی ضدی تھیں قسم ان کھردرے ہاتھوں کی میں جن میں قلم پکڑے ہوئے ہوں نہایت بے ایمانی سے تمہیں ہر بار میں تم سے چرا کر نظم بنتی ہوں کہانی کاڑھتی ہوں اور سب سے جھوٹ کہتی ...

    مزید پڑھیے

    مینو پاز

    عجیب سی اطلاع تھی وہ جسے میں خود سے نہ جانے کب سے چھپا رہی تھی عجب خبر تھی کہ جس کی بابت میں خود سے سچ بولتے ہوئے ہچکچا رہی تھی عجیب دکھ تھا کہ جس کا احساس جاگتے ہی میں اپنے محرم سے اپنے ہمدم سے ایسے نظریں چرا رہی تھی کہ جیسے مجھ میں کہیں کوئی جرم ہو گیا ہو عجب خبر تھی جسے مرا دل ...

    مزید پڑھیے

    ہجرت

    وہ پتھروں کے قبیلے کی ریشمی لڑکی روایتوں کی فصیلوں میں خود کو قید کئے فریب ذات کی اک خوش نما حویلی میں اکیلے پن کی کتھا سن رہی تھی پھولوں سے اور اپنے آپ کو بہلائے تھی پرندوں سے کہ اس کی روح کی وادی میں اک ہرن جذبہ قلانچیں بھرتا ہوا کھائیوں میں دوڑ گیا یہ پتھروں کے قبیلے کی شاہزادی ...

    مزید پڑھیے

    تعارف

    مرا تعارف ارے نہ پوچھو پرانے زخموں کو مت کریدو مرا تعارف جو تم سمجھتے ہو وہ نہیں ہے میں اپنی گلیوں کی دھول میں کھیل کر بڑھی ہوں میں خواب کی عمر میں بھی حالات سے لڑی ہوں میں اپنے آبا کی قبر پر کھلنے والی وہ خوش نما کلی ہوں جو اپنے ہونے کے جرم میں ہر سزا کو ہنس ہنس کے کاٹتی ہے مرا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4