تعارف
مرا تعارف
ارے نہ پوچھو
پرانے زخموں کو مت کریدو
مرا تعارف جو تم سمجھتے ہو وہ نہیں ہے
میں اپنی گلیوں کی دھول میں کھیل کر بڑھی ہوں
میں خواب کی عمر میں بھی حالات سے لڑی ہوں
میں اپنے آبا کی قبر پر کھلنے والی وہ خوش نما کلی ہوں
جو اپنے ہونے کے جرم میں
ہر سزا کو ہنس ہنس کے کاٹتی ہے
مرا تعارف تو کچھ نہیں ہے
مرا تعارف تو بس وہی ہے
جو مجھ سے پہلے عظیم غالبؔ کا میرؔ کا تھا
وہ میرؔ جس کو خدائے شعر و سخن کا رتبہ عطا ہوا تھا
مگر گدا کی طرح مرا تھا
عظیم غالبؔ جو مے کی خیرات مانگتا تھا