Irfan Sattar

عرفان ستار

عرفان ستار کی غزل

    یا ملاقات کے امکان سے باہر ہو جا

    یا ملاقات کے امکان سے باہر ہو جا یا کسی دن مری فرصت کو میسر ہو جا تجھ کو معلوم نہیں ہے مری خواہش کیا ہے مجھ پہ احسان نہ کر اور سبک سر ہو جا ارتقا کیا تری قسمت میں نہیں لکھا ہے اب تمنا سے گزر میرا مقدر ہو جا میں جہاں پاؤں رکھوں واں سے بگولا اٹھے ریگ صحرا مری وحشت کے برابر ہو جا اے ...

    مزید پڑھیے

    میرے سوا بھی کوئی گرفتار مجھ میں ہے

    میرے سوا بھی کوئی گرفتار مجھ میں ہے یا پھر مرا وجود ہی بیزار مجھ میں ہے میری غزل کسی کے تکلم کی بازگشت اک یار خوش کلام و طرح دار مجھ میں ہے حد ہے کہ تو نہ میری اذیت سمجھ سکا شاید کوئی بلا کا اداکار مجھ میں ہے جس کا وجود وقت سے پہلے کی بات ہے وہ بھی عدم سے برسر پیکار مجھ میں ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں

    رفتگاں کی صدا نہیں میں ہوں یہ ترا واہمہ نہیں میں ہوں تیرے ماضی کے ساتھ دفن کہیں میرا اک واقعہ نہیں میں ہوں کیا ملا انتہا پسندی سے کیا میں تیرے سوا نہیں میں ہوں ایک مدت میں جا کے مجھ پہ کھلا چاند حسرت زدہ نہیں میں ہوں اس نے مجھ کو محال جان لیا میں یہ کہتا رہا نہیں میں ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ادھر کچھ دن سے دل کی بیکلی کم ہو گئی ہے

    ادھر کچھ دن سے دل کی بیکلی کم ہو گئی ہے تری خواہش ابھی ہے تو سہی کم ہو گئی ہے نظر دھندلا رہی ہے یا مناظر بجھ رہے ہیں اندھیرا بڑھ گیا یا روشنی کم ہو گئی ہے ترا ہونا تو ہے بس ایک صورت کا اضافہ ترے ہونے سے کیا تیری کمی کم ہو گئی ہے خموشی کو جنوں سے دست برداری نہ سمجھو تجسس بڑھ گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بزعم عقل یہ کیسا گناہ میں نے کیا

    بزعم عقل یہ کیسا گناہ میں نے کیا اک آئینا تھا اسی کو سیاہ میں نے کیا یہ شہر کم نظراں یہ دیار بے ہنراں کسے یہ اپنے ہنر کا گواہ میں نے کیا حریم دل کو جلانے لگا تھا ایک خیال سو گل اسے بھی بیک سرد آہ میں نے کیا وہی یقین رہا ہے جواز ہم سفری جو گاہ اس نے کیا اور گاہ میں نے کیا بس ایک دل ...

    مزید پڑھیے

    ترے جمال سے ہم رونما نہیں ہوئے ہیں

    ترے جمال سے ہم رونما نہیں ہوئے ہیں چمک رہے ہیں مگر آئنہ نہیں ہوئے ہیں دھڑک رہا ہے تو اک اسم کی ہے یہ برکت وگرنہ واقعے اس دل میں کیا نہیں ہوئے ہیں بتا نہ پائیں تو خود تم سمجھ ہی جاؤ کہ ہم بلا جواز تو بے ماجرا نہیں ہوئے ہیں ترا کمال کہ آنکھوں میں کچھ زبان پہ کچھ ہمیں تو معجزے ایسے ...

    مزید پڑھیے

    ایک تاریک خلا اس میں چمکتا ہوا میں

    ایک تاریک خلا اس میں چمکتا ہوا میں یہ کہاں آ گیا ہستی سے سرکتا ہوا میں شعلۂ جاں سے فنا ہوتا ہوں قطرہ قطرہ اپنی آنکھوں سے لہو بن کے ٹپکتا ہوا میں آگہی نے مجھے بخشی ہے یہ نار خود سوز اک جہنم کی طرح خود میں بھڑکتا ہوا میں منتظر ہوں کہ کوئی آ کے مکمل کر دے چاک پر گھومتا بل کھاتا ...

    مزید پڑھیے

    خواب میں کوئی مجھ کو آس دلانے بیٹھا تھا

    خواب میں کوئی مجھ کو آس دلانے بیٹھا تھا جاگا تو میں خود اپنے ہی سرہانے بیٹھا تھا یونہی رکا تھا دم لینے کو، تم نے کیا سمجھا؟ ہار نہیں مانی تھی بس سستانے بیٹھا تھا خود بھی لہولہان ہوا دل، مجھے بھی زخم دیے میں بھی کیسے وحشی کو سمجھانے بیٹھا تھا لاکھ جتن کرنے پر بھی کم ہوا نہ دل کا ...

    مزید پڑھیے

    رزق کی جستجو میں کسے تھی خبر تو بھی ہو جائے گا رائیگاں یا اخی

    رزق کی جستجو میں کسے تھی خبر تو بھی ہو جائے گا رائیگاں یا اخی تیری آسودہ حالی کی امید پر کر گئے ہم تو اپنا زیاں یا اخی جب نہ تھا یہ بیابان دیوار و در جب نہ تھی یہ سیاہی بھری رہ گزر کیسے کرتے تھے ہم گفتگو رات بھر کیسے سنتا تھا یہ آسماں یا اخی جب یہ خواہش کا انبوہ وحشت نہ تھا شہر ...

    مزید پڑھیے

    مجلس غم، نہ کوئی بزم طرب، کیا کرتے

    مجلس غم، نہ کوئی بزم طرب، کیا کرتے گھر ہی جا سکتے تھے آوارۂ شب، کیا کرتے یہ تو اچھا کیا تنہائی کی عادت رکھی تب اسے چھوڑ دیا ہوتا تو اب کیا کرتے روشنی، رنگ، مہک، طائر خوش لحن، صبا تو نہ آتا جو چمن میں تو یہ سب کیا کرتے دل کا غم دل میں لیے لوٹ گئے ہم چپ چاپ کوئی سنتا ہی نہ تھا شور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5