یا ملاقات کے امکان سے باہر ہو جا
یا ملاقات کے امکان سے باہر ہو جا
یا کسی دن مری فرصت کو میسر ہو جا
تجھ کو معلوم نہیں ہے مری خواہش کیا ہے
مجھ پہ احسان نہ کر اور سبک سر ہو جا
ارتقا کیا تری قسمت میں نہیں لکھا ہے
اب تمنا سے گزر میرا مقدر ہو جا
میں جہاں پاؤں رکھوں واں سے بگولا اٹھے
ریگ صحرا مری وحشت کے برابر ہو جا
اے مرے حرف سخن تو مجھے حیراں کر دے
تو کسی دن مری امید سے بڑھ کر ہو جا