Irfan Sattar

عرفان ستار

عرفان ستار کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    جنوں کے دم سے آخر مرتبہ کیسا ملا مجھ کو

    جنوں کے دم سے آخر مرتبہ کیسا ملا مجھ کو ابھی فرہاد و قیس آئے تھے کہنے مرحبا مجھ کو کسی صورت بھی رد ہوتا نہیں یہ فیصلہ دل کا نظر آتا نہیں کوئی بھی تجھ سا دوسرا مجھ کو سر کنج تمنا پھر خوشی سے گنگناؤں گا اگر وہ لوٹ کر آئے تو پھر تم دیکھنا مجھ کو نہ جان‌ رشک سے غصے سے غم سے یا رقابت ...

    مزید پڑھیے

    دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے

    دل کے پردے پہ چہرے ابھرتے رہے مسکراتے رہے اور ہم سو گئے تری یادوں کے جھونکے گزرتے رہے تھپتھپاتے رہے اور ہم سو گئے یاد آتا رہا کوچہ‌ٔ رفتگاں سر پہ سایہ فگن ہجر کا آسماں نارسائی کے صدمے نکھرتے رہے دل جلاتے رہے اور ہم سو گئے ہجر کے رتجگوں کا اثر یوں ہوا وصل جاناں کا لمحہ بسر یوں ...

    مزید پڑھیے

    شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا

    شکست خواب کا ہمیں ملال کیوں نہیں رہا بچھڑ گئے تو پھر ترا خیال کیوں نہیں رہا اگر یہ عشق ہے تو پھر وہ شدتیں کہاں گئیں اگر یہ وصل ہے تو پھر محال کیوں نہیں رہا وہ زلف زلف رات کیوں بکھر بکھر کے رہ گئی وہ خواب خواب سلسلہ بحال کیوں نہیں رہا وہ سایہ جو بجھا تو کیا بدن بھی ساتھ بجھ ...

    مزید پڑھیے

    اب ترے لمس کو یاد کرنے کا اک سلسلہ اور دیوانہ پن رہ گیا

    اب ترے لمس کو یاد کرنے کا اک سلسلہ اور دیوانہ پن رہ گیا تو کہیں کھو گیا اور پہلو میں تیری شباہت لیے اک بدن رہ گیا وہ سراپا ترا وہ ترے خال و خد میری یادوں میں سب منتشر ہو گئے لفظ کی جستجو میں لرزتا ہوا نیم وا سا فقط اک دہن رہ گیا حرف کے حرف سے کیا تضادات ہیں تو نے بھی کچھ کہا میں نے ...

    مزید پڑھیے

    وہ چراغ جاں کہ چراغ تھا کہیں رہ گزار میں بجھ گیا

    وہ چراغ جاں کہ چراغ تھا کہیں رہ گزار میں بجھ گیا میں جو اک شعلہ نژاد تھا ہوس قرار میں بجھ گیا مجھے کیا خبر تھی تری جبیں کی وہ روشنی مرے دم سے تھی میں عجیب سادہ مزاج تھا ترے اعتبار میں بجھ گیا مجھے رنج ہے کہ میں موسموں کی توقعات سے کم رہا مری لو کو جس میں اماں ملی میں اسی بہار میں ...

    مزید پڑھیے

تمام