ہر ایک شکل میں صورت نئی ملال کی ہے
ہر ایک شکل میں صورت نئی ملال کی ہے ہمارے چاروں طرف روشنی ملال کی ہے ہم اپنے ہجر میں تیرا وصال دیکھتے ہیں یہی خوشی کی ہے ساعت، یہی ملال کی ہے ہمارے خانۂ دل میں نہیں ہے کیا کیا کچھ یہ اور بات کہ ہر شے اسی ملال کی ہے ابھی سے شوق کی آزردگی کا رنج نہ کر کہ دل کو تاب خوشی کی نہ تھی ملال ...