Irfan Sattar

عرفان ستار

عرفان ستار کی غزل

    غموں میں کچھ کمی یا کچھ اضافہ کر رہے ہیں

    غموں میں کچھ کمی یا کچھ اضافہ کر رہے ہیں سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ ہم کیا کر رہے ہیں جو آتا ہے نظر میں اس کو لے آتے ہیں دل میں نئی ترکیب سے ہم خود کو تنہا کر رہے ہیں نظر کرتے ہیں یوں جیسے بچھڑنے کی گھڑی ہو سخن کرتے ہیں ایسے جیسے گریہ کر رہے ہیں تمہارے ہی تعلق سے تو ہم ہیں اس بدن ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے

    کوئی ملا تو کسی اور کی کمی ہوئی ہے سو دل نے بے طلبی اختیار کی ہوئی ہے جہاں سے دل کی طرف زندگی اترتی تھی نگاہ اب بھی اسی بام پر جمی ہوئی ہے ہے انتظار اسے بھی تمہاری خوش بو کا ہوا گلی میں بہت دیر سے رکی ہوئی ہے تم آ گئے ہو تو اب آئینہ بھی دیکھیں گے ابھی ابھی تو نگاہوں میں روشنی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے

    یہاں تکرار ساعت کے سوا کیا رہ گیا ہے مسلسل ایک حالت کے سوا کیا رہ گیا ہے تمہیں فرصت ہو دنیا سے تو ہم سے آ کے ملنا ہمارے پاس فرصت کے سوا کیا رہ گیا ہے بہت ممکن ہے کچھ دن میں اسے ہم ترک کر دیں تمہارا قرب عادت کے سوا کیا رہ گیا ہے بہت نادم کیا تھا ہم نے اک شیریں سخن کو سو اب خود پر ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں

    کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں ان دنوں کوئی بہت سخت خفا ہے مجھ میں اس کی خوش بو کہیں اطراف میں پھیلی ہوئی ہے صبح سے رقص کناں باد صبا ہے مجھ میں تیری صورت میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں میں بھی غالباً تو بھی مجھے ڈھونڈ رہا ہے مجھ میں ایک ہی سمت ہر اک خواب چلا جاتا ہے یاد ہے یا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں

    یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں مجھے بدن سے نکالو میں تنگ آ گیا ہوں کسے دماغ ہے بے فیض صحبتوں کا میاں خبر اڑا دو کہ میں شہر سے چلا گیا ہوں مآل عشق انا گیر ہے یہ مختصراً میں وہ درندہ ہوں جو خود کو ہی چبا گیا ہوں کوئی گھڑی ہے کہ ہوتا ہوں آستین میں دفن میں دل سے بہتا ہوا آنکھ تک ...

    مزید پڑھیے

    مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے

    مرتب اور بھی اک گوشوارہ ہو رہا ہے تو کیا ہے گر ابھی ہم کو خسارہ ہو رہا ہے ہمارے پاس تو ہم سے زیادہ تو نہیں تھا سو تو کیا اب تو خود سے بھی کنارہ ہو رہا ہے ہمارے خواب میں اہمیت شب تھی زیادہ سو اب وہ خواب آنکھوں میں ستارہ ہو رہا ہے تمہاری آرزو ہونے سے پہلے بھی تو ہم تھے گزارہ ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

    آج کرنا تھی توجہ چاک داماں کی طرف

    آج کرنا تھی توجہ چاک داماں کی طرف دھیان جا نکلا مگر اک روئے تاباں کی طرف جب ہوا کے نام پہنچا آمد شب کا پیام ایک جھونکا چل دیا شمع فروزاں کی طرف ایک چہرہ جگمگایا ہے سر دشت خیال ایک شعلہ اٹھ رہا ہے دل سے مژگاں کی طرف یہ بیاباں اور اس میں چیختی گاتی ہوا ان سے دل بھر لے تو جاؤں راہ ...

    مزید پڑھیے

    راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے

    راکھ کے ڈھیر پہ کیا شعلہ بیانی کرتے ایک قصے کی بھلا کتنی کہانی کرتے حسن اتنا تھا کہ ممکن ہی نہ تھی خود نگری ایک امکان کی کب تک نگرانی کرتے شعلۂ جاں کو بجھاتے یوں ہی قطرہ قطرہ خود کو ہم آگ بناتے تجھے پانی کرتے پھول سا تجھ کو مہکتا ہوا رکھتے شب بھر اپنے سانسوں سے تجھے رات کی رانی ...

    مزید پڑھیے

    یہ خبر ہے، مجھ میں کچھ میرے سوا موجود ہے

    یہ خبر ہے، مجھ میں کچھ میرے سوا موجود ہے اب تو بس معلوم کرنا ہے کہ کیا موجود ہے ایک میں ہوں، جس کا ہونا ہو کے بھی ثابت نہیں ایک وہ ہے جو نہ ہو کر جا بجا موجود ہے ہاں خدا ہے، اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں اس سے تم یہ مت سمجھ لینا خدا موجود ہے حل کبھی ہوتا نہیں یہ جسم سے چھوٹے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی خبر، نہ اس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے

    اپنی خبر، نہ اس کا پتہ ہے، یہ عشق ہے جو تھا، نہیں ہے، اور نہ تھا، ہے، یہ عشق ہے پہلے جو تھا، وہ صرف تمہاری تلاش تھی لیکن جو تم سے مل کے ہوا ہے، یہ عشق ہے تشکیک ہے، نہ جنگ ہے مابین عقل و دل بس یہ یقین ہے کہ خدا ہے، یہ عشق ہے بے حد خوشی ہے، اور ہے بے انتہا سکون اب درد ہے، نہ غم، نہ گلہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5