Husna Sarwar

حسنیٰ سرور

حسنیٰ سرور کی غزل

    کرنیں جاگیں تو سبزے پہ جھلمل آنسو بول اٹھے

    کرنیں جاگیں تو سبزے پہ جھلمل آنسو بول اٹھے رات کو تنہائی میں شبنم چپکے چپکے روئی ہے اک اک کر کے ٹوٹ گئے سب خواب نئی صبحوں والے روتے روتے چشم تمنا پل دو پل کو سوئی ہے ارمانوں کی نقرئی ساحل ویرانے سے لگتے ہیں موج تلاطم میں یہ کس نے دل کی نیا ڈبوئی ہے چپکے سے جب آ جاتے ہیں یادوں کے ...

    مزید پڑھیے

    شام کے ساتھ جلا ایک دیا آہستہ

    شام کے ساتھ جلا ایک دیا آہستہ بجھ نہ جائے کہیں اے باد صبا آہستہ یاد ایام کی تلخی بھی ملی ہے اس میں جام ہونٹوں سے لگاؤ تو ذرا آہستہ زخم ہی زخم ہے سر تا بہ قدم جسم مرا پھوٹ جاؤں نہ کہیں دست ہوا آہستہ بعد مدت کے ابھی آنکھ لگی ہے غم کی کوئی نوحہ کوئی نغمہ کہ صدا آہستہ ٹوٹ جائیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    سفر پہ نکلے تو تنہائیاں بھی ساتھ چلیں

    سفر پہ نکلے تو تنہائیاں بھی ساتھ چلیں تمہاری یاد کی پرچھائیاں بھی ساتھ چلیں قدم قدم پہ بڑھا فاصلوں کا سناٹا قدم قدم پہ سبھی دوریاں بھی ساتھ چلیں گلاب چہرہ بہت پیچھے چھوڑ آئے مگر تمہارے گاؤں کی رنگینیاں بھی ساتھ چلیں وہ شعر شعر فضا وہ غزل غزل شامیں حسین لمحوں کی سرمستیاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    میرے خیال سے دامن چھڑا لیا ہے تو کیا (ردیف .. ے)

    میرے خیال سے دامن چھڑا لیا ہے تو کیا کہا یہ کس نے کہ بھولے سے بھی سلام نہ لے بھری بہار میں پھولوں کے چاک دامن ہیں کسے سزا ملے گل تو کسی کا نام نہ لے بہار کر گئی خالی چمن کے آنچل کو خزاں کا کرب بھی دیکھو کہ انتقام نہ لے یہ چاندنی ہے کسی کی نگاہ کا پرتو نظر سے پی لے تو ہاتھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ہر سانس جیسے زہر کا اک جام ہو گئی

    ہر سانس جیسے زہر کا اک جام ہو گئی اب زندگی بھی مورد الزام ہو گئی گم صم ہے چاند اور ستارے بھی ہیں خموش کیا تیرے درد دل کی خبر عام ہو گئی گل پر ہے اختیار نہ خوشبو کا اعتبار گلشن بھی کیا بہار بھی نیلام ہو گئی راہ وفا میں شوق کے جگنو چمک اٹھے منزل سے دور جب بھی کہیں شام ہو ...

    مزید پڑھیے

    چاند کمرے کی کھڑکی میں ٹھہرا رہا چاندنی رات جادو جگانے لگی

    چاند کمرے کی کھڑکی میں ٹھہرا رہا چاندنی رات جادو جگانے لگی چاندنی میرے بستر تلک آ گئی اور آنکھوں سے نیندیں اڑانے لگی یاد کی ڈائری میں نے کھولی ہے جب سوکھے پھولوں سے خوشبو سی آنے لگی تیز آندھی سی چلنے لگی درد کی اور اک اک ورق کو اڑانے لگی کھل رہے ہیں خیالوں کے سب بادباں کشتیاں ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹا جو آسماں سے وہ تارا نہیں ہوں میں

    ٹوٹا جو آسماں سے وہ تارا نہیں ہوں میں جگنو ہوں دشت غم کا اندھیرا نہیں ہوں میں شاید کہ بیٹھے بیٹھے میں پتھر میں ڈھل گئی کیا دیکھتے ہیں لوگ تماشا نہیں ہوں میں پرچھائیں کی طرح سے وہ رہتا ہے آس پاس تنہائیو یوں کہنے کو تنہا نہیں ہوں میں برباد کر کے مجھ کو ستم گر ملے گا کیا انساں ہوں ...

    مزید پڑھیے