میرے خیال سے دامن چھڑا لیا ہے تو کیا (ردیف .. ے)

میرے خیال سے دامن چھڑا لیا ہے تو کیا
کہا یہ کس نے کہ بھولے سے بھی سلام نہ لے


بھری بہار میں پھولوں کے چاک دامن ہیں
کسے سزا ملے گل تو کسی کا نام نہ لے


بہار کر گئی خالی چمن کے آنچل کو
خزاں کا کرب بھی دیکھو کہ انتقام نہ لے


یہ چاندنی ہے کسی کی نگاہ کا پرتو
نظر سے پی لے تو ہاتھوں میں کوئی جام نہ لے


اکیلی رہ میں نہ دو گام بھی چلا جائے
جو شام غم تری یادوں کی انگلی تھام نہ لے


یہ کون روح پہ چرکے لگا گیا حسنیٰؔ
قسم وفا کی تو اس بے وفا کا نام نہ لے