حنا رضوی کی غزل

    کہیں پہ مال و دنیا کی خریداری کی باتیں ہیں

    کہیں پہ مال و دنیا کی خریداری کی باتیں ہیں کہیں پہ دن بہ دن بڑھتی ریا کاری کی باتیں ہیں بھرے بازار میں سچ کی دکانوں پر ہے سناٹا تجارت جھوٹ کی چمکی ہے مکاری کی باتیں ہیں کہیں روزے پہ روزے صرف پانی پی کے کھلتے ہیں کہیں بس نام پہ روزوں کے افطاری کی باتیں ہیں کہیں کھانا ہی کھانا ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ آسماں ہے تو ہو میں زمین ہوں خوش ہوں

    وہ آسماں ہے تو ہو میں زمین ہوں خوش ہوں انا کے شہر میں جب سے مکین ہوں خوش ہوں یہ جانتی ہوں کے رہتے ہیں سانپ اس میں مگر ابھی بھی پہنے وہی آستین ہوں خوش ہوں خزاں کے دشت میں جشن بہار بھی ہوگا نہ جانے کس لیے یوں پر یقین ہوں خوش ہوں سنا ہے چھوڑ کے مجھ کو وہ کچھ اداس سا ہے میں اس کی یاد ...

    مزید پڑھیے

    جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں

    جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں ہیں عکس عکس آئنے تو رکھ رکھاؤ کیا کریں ہیں شہر بھر میں شادیاں ہر ایک شخص شادماں کسی کے سامنے ہم اپنے دل کے گھاؤ کیا کریں تھی مطمئن نگاہ بھی کے بہہ چکا ہے سیل غم ہوا مگر جو سہن دل میں جل بھراؤ کیا کریں یہ کس کے غم کی آنچ سے سلگ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون

    کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون دے رہا ہے میرے خوابوں کو نئی تعبیر کون میری آنکھوں کے حوالے سے مرے رخسار پر لکھ گیا کاجل سے اپنے درد کی تحریر کون جس کو پانے کے لیے مر مر کے جیتے ہیں سبھی قبر تک لے کر گیا دنیا کی وہ جاگیر کون جب خدا نے ہی نہیں لکھا اسے میرے لیے اس کو دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اک شوخ نظر پھیل گئی چہرے پر

    جب سے اک شوخ نظر پھیل گئی چہرے پر آتش برق و شرر پھیل گئی چہرے پر بات چپکے سے محبت نے میرے کان میں کی اور خوشیوں کی خبر پھیل گئی چہرے پر راہ میں اس کی جلائے تھے امیدوں نے چراغ روشنی کی تھی کدھر پھیل گئی چہرے پر کس نے شیشے کی طرح توڑ دیا تھا اس کو چوٹ دل میں تھی مگر پھیل گئی چہرے ...

    مزید پڑھیے

    لب ہیں خاموش زباں سلب نگاہیں قیدی

    لب ہیں خاموش زباں سلب نگاہیں قیدی زندگی نام کے زنداں میں ہیں سانسیں قیدی کل جو کھلتیں تھیں محبت کی حرارت پا کر ہو گئیں آج وہ بے باق سی باہیں قیدی کوئی آواز نہ سسکی نہ کوئی چیخ کہیں درد محبوس ہے سہمی ہوئی آہیں قیدی دو گھڑی کو ہی حقیقت یہ بھلانے کے لئے خواب دیکھے کوئی کیسے کہ ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ان کے سب جھوٹ معتبر ٹھہرے

    ان کے سب جھوٹ معتبر ٹھہرے جو میرے سچ تھے بے اثر ٹھہرے ہم بھی سو جاں نثار کر دیں گے ان کی ہم پر جو اک نظر ٹھہرے تنکا تنکا بکھر گیا آخر کیسے طوفاں میں کوئی گھر ٹھہرے دن کی خوشیاں نہ غم کی رات بنیں وقت کا بھی کبھی سفر ٹھہرے مسئلے ایک پل میں حل ہو جائیں تو اگر میرا چار‌ گر ٹھہرے اس ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے کے ہر شخص فرشتہ ہو جائے

    کون کہتا ہے کے ہر شخص فرشتہ ہو جائے آدمی تھوڑا تو انسان کے جیسا ہو جائے کتنا معصوم نظر آتا تھا بچپن میں مرے آئنے میں مرا پھر سے وہی چہرہ ہو جائے پھر بلا کوئی میرے پاس سے گزرے کیسے جب دعا ماں کی مرے سر کا دوپٹہ ہو جائے آندھیوں کو یہ گماں ہے کہ بجھا دیں گی چراغ اور چراغوں کو یہ ضد ...

    مزید پڑھیے

    یقیں کی حد سے جو نکلے گمان تک پہنچے

    یقیں کی حد سے جو نکلے گمان تک پہنچے تخیلات کی اونچی اڑان تک پہنچے اسے بھی تھوڑا سا احساس ظلم ہو جائے پلٹ کے تیر کوئی گر کمان تک پہنچے نہ وہ ہی پڑھ سکا آنکھوں میں میری حال میرا نہ لفظ دل کے ہی میری زبان تک پہنچے بھلا یہ فن ہے کے حاصل ریاض سے ہو جائے کبھی تو کوئی دعا آسمان تک ...

    مزید پڑھیے