جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں
جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں
ہیں عکس عکس آئنے تو رکھ رکھاؤ کیا کریں
ہیں شہر بھر میں شادیاں ہر ایک شخص شادماں
کسی کے سامنے ہم اپنے دل کے گھاؤ کیا کریں
تھی مطمئن نگاہ بھی کے بہہ چکا ہے سیل غم
ہوا مگر جو سہن دل میں جل بھراؤ کیا کریں
یہ کس کے غم کی آنچ سے سلگ رہا ہے آسماں
بجھے گا کس طرح زمیں کا یہ الاؤ کیا کریں
جو تتلیاں نہیں دکھائی دیں تو فکر ہو گئی
بہار کا چمن سے اب ہے چل چلاؤ کیا کریں
ندی میں آئی باڑھ کو خبر سمجھ رہے تھے ہم
ہمارے گھر کی سمت بھی ہے اب بہاؤ کیا کریں
بنا کے بھانپ دھوپ یہ اڑا نہ دے ہمیں کہیں
ہے جان سرد چھانو کا کہاں پڑاؤ کیا کریں
ہمیں زمیں عزیز تھی تمہیں فلک کی آرزو
رہ حیات کا عجیب تھا گھماؤ کیا کریں
جو کل ہمیں بچائے تھی سمندروں کے درمیاں
حناؔ ہے آج ڈوبنے کو خود وہ ناؤ کیا کریں