کون کہتا ہے کے ہر شخص فرشتہ ہو جائے
کون کہتا ہے کے ہر شخص فرشتہ ہو جائے
آدمی تھوڑا تو انسان کے جیسا ہو جائے
کتنا معصوم نظر آتا تھا بچپن میں مرے
آئنے میں مرا پھر سے وہی چہرہ ہو جائے
پھر بلا کوئی میرے پاس سے گزرے کیسے
جب دعا ماں کی مرے سر کا دوپٹہ ہو جائے
آندھیوں کو یہ گماں ہے کہ بجھا دیں گی چراغ
اور چراغوں کو یہ ضد ہے کہ اجالا ہو جائے
ٹوٹ سکتا ہے کسی پل بھی سمندر کا غرور
منہ اگر موڑ لیں دریا تو یہ پیاسا ہو جائے
جوڑنا آتا ہے ٹوٹے ہوئے شیشوں کو مجھے
بس جو بال آئے دعا یہ ہے کہ دھندلا ہو جائے
بد دعا کب تھی مگر ہاں مجھے آیا تھا خیال
عشق جس سے ہے اسے وہ بھی کسی کا ہو جائے