کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون
کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون
دے رہا ہے میرے خوابوں کو نئی تعبیر کون
میری آنکھوں کے حوالے سے مرے رخسار پر
لکھ گیا کاجل سے اپنے درد کی تحریر کون
جس کو پانے کے لیے مر مر کے جیتے ہیں سبھی
قبر تک لے کر گیا دنیا کی وہ جاگیر کون
جب خدا نے ہی نہیں لکھا اسے میرے لیے
اس کو دنیا میں بنا دیتا مری تقدیر کون
وہ جو کہتے تھے محبت نفرتوں کا ہے جواب
ان لبوں پر رکھ گیا نفرت بجھی شمشیر کون
یہ زمیں سبزہ یہ پانی آسماں شمس و قمر
کون ہے ان کا مصور ہے پس تصویر کون
مجھ کو بخشا ہے خدا نے جب یہ غزلوں کا ہنر
میرے فن کی پھر گھٹائے گا بھلا توقیر کون
فلسفہ غالبؔ کے جیسا کون لکھے گا حناؔ
بھر سکے گا شاعری میں پھر سے رنگ میرؔ کون