حنا رضوی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کہیں پہ مال و دنیا کی خریداری کی باتیں ہیں

    کہیں پہ مال و دنیا کی خریداری کی باتیں ہیں کہیں پہ دن بہ دن بڑھتی ریا کاری کی باتیں ہیں بھرے بازار میں سچ کی دکانوں پر ہے سناٹا تجارت جھوٹ کی چمکی ہے مکاری کی باتیں ہیں کہیں روزے پہ روزے صرف پانی پی کے کھلتے ہیں کہیں بس نام پہ روزوں کے افطاری کی باتیں ہیں کہیں کھانا ہی کھانا ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ آسماں ہے تو ہو میں زمین ہوں خوش ہوں

    وہ آسماں ہے تو ہو میں زمین ہوں خوش ہوں انا کے شہر میں جب سے مکین ہوں خوش ہوں یہ جانتی ہوں کے رہتے ہیں سانپ اس میں مگر ابھی بھی پہنے وہی آستین ہوں خوش ہوں خزاں کے دشت میں جشن بہار بھی ہوگا نہ جانے کس لیے یوں پر یقین ہوں خوش ہوں سنا ہے چھوڑ کے مجھ کو وہ کچھ اداس سا ہے میں اس کی یاد ...

    مزید پڑھیے

    جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں

    جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں ہیں عکس عکس آئنے تو رکھ رکھاؤ کیا کریں ہیں شہر بھر میں شادیاں ہر ایک شخص شادماں کسی کے سامنے ہم اپنے دل کے گھاؤ کیا کریں تھی مطمئن نگاہ بھی کے بہہ چکا ہے سیل غم ہوا مگر جو سہن دل میں جل بھراؤ کیا کریں یہ کس کے غم کی آنچ سے سلگ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون

    کھٹکھٹاتا ہے در دل کی بھلا زنجیر کون دے رہا ہے میرے خوابوں کو نئی تعبیر کون میری آنکھوں کے حوالے سے مرے رخسار پر لکھ گیا کاجل سے اپنے درد کی تحریر کون جس کو پانے کے لیے مر مر کے جیتے ہیں سبھی قبر تک لے کر گیا دنیا کی وہ جاگیر کون جب خدا نے ہی نہیں لکھا اسے میرے لیے اس کو دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے اک شوخ نظر پھیل گئی چہرے پر

    جب سے اک شوخ نظر پھیل گئی چہرے پر آتش برق و شرر پھیل گئی چہرے پر بات چپکے سے محبت نے میرے کان میں کی اور خوشیوں کی خبر پھیل گئی چہرے پر راہ میں اس کی جلائے تھے امیدوں نے چراغ روشنی کی تھی کدھر پھیل گئی چہرے پر کس نے شیشے کی طرح توڑ دیا تھا اس کو چوٹ دل میں تھی مگر پھیل گئی چہرے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    بنت حوا

    بنت حوا ہوں میں عورت ہے مرا اسم شریف ہے یہ پہچان مری اور یہی ہے تعریف مجھ کو ہے فخر کہ اس قوم سے نسبت ہے مری فاطمہؓ مریم و سیتا سی ہیں رہبر جس کی میں بھی اشرف ہوں نگاہوں میں خدا کی میرے میری تو گود میں کھیلے ہیں مسیحا کتنے کتنے ولیوں نے مرے ہاتھ کی روٹی کھائی کتنے شاہوں نے مرے ...

    مزید پڑھیے