Hema Kandpal Hiya

ہیما کنڈپال ہیا

ہیما کنڈپال ہیا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    قفس کھولا تھا میں نے آج جب پنچھی اڑانے کو

    قفس کھولا تھا میں نے آج جب پنچھی اڑانے کو پرندہ رک گیا اک جیل کے قصہ سنانے کو یہ تنہائی گھٹن اور بے بسی کمرے میں پھیلی ہے رکھی تھی چھت پہ آنکھیں دو کبھی ہم نے سکھانے کو درختوں کی وہ پرچھائی وہ آنگن کا کھلا ہونا کہاں آتی ہے اب چڑیا گھروں میں چہچہانے کو مرے پیروں کی یہ زنجیر اس پل ...

    مزید پڑھیے

    جانتی ہوں شہر میں اک گھر بنانا مسئلہ ہے

    جانتی ہوں شہر میں اک گھر بنانا مسئلہ ہے گاؤں کو اپنے بلکتا چھوڑ آنا مسئلہ ہے زندگی کی لاش کب سے ہی پڑی ہے در پہ میرے کون مرگھٹ لے کے جائے یاں تو شانا مسئلہ ہے نوچ کر سب پنکھ ان کے اڑ گئے ہیں پیر والے ان پرندوں کا زمیں پر پنکھ پانا مسئلہ ہے ناپ لوں گی عرش میں بھی صبر بس مجھ کو ہے ...

    مزید پڑھیے

    بھاگ سنوارا جا سکتا تھا

    بھاگ سنوارا جا سکتا تھا ہم کو مارا جا سکتا تھا اک بوڑھے دریا تک چل کر آج کنارا جا سکتا تھا ان سے ملنے کی خاطر تو سب کچھ وارا جا سکتا تھا چھوڑ کے جانے والے تیرا نام پکارا جا سکتا تھا جو رشتہ مرنے والا تھا جلدی مارا جا سکتا تھا اس کی آنکھیں پڑھ کر بھی تو وقت گزارا جا سکتا تھا لا ...

    مزید پڑھیے

    مقتل میں چلنے والا ہر چاقو مانگے آزادی

    مقتل میں چلنے والا ہر چاقو مانگے آزادی سڑکوں پر اٹھنے والا ہر بازو مانگے آزادی راکھ سمیٹے چولھے کی وہ روٹی اکثر کہتی ہے امی کے بوڑھے ہاتھوں کا جادو مانگے آزادی آزادی سے آزادی کا رونا ہم کو رونا ہے آزادی سے آزادی کی خوشبو مانگے آزادی خبریں کچھ الٹی سیدھی سی قاصد لے کر آیا ...

    مزید پڑھیے

    نصف کھلی آنکھوں سے دیکھا سب مبہم مبہم لاگے

    نصف کھلی آنکھوں سے دیکھا سب مبہم مبہم لاگے دہشت اوڑھی دھرتی کو اب آہو بھی ضیغم لاگے گام رکھوں کس کے سر پر اب پوچھے مجھ سے اک وامن اک پگ میں جگ ناپ لیا پھر سر میرا بھی کم لاگے بھیگی آنکھیں دیکھ مری وہ ہنس کر مجھ سے کہتا تھا گل رو تیرے چہرے پر تو آنسو بھی شبنم لاگے سندر ون سے آئی ...

    مزید پڑھیے

تمام