مقتل میں چلنے والا ہر چاقو مانگے آزادی

مقتل میں چلنے والا ہر چاقو مانگے آزادی
سڑکوں پر اٹھنے والا ہر بازو مانگے آزادی


راکھ سمیٹے چولھے کی وہ روٹی اکثر کہتی ہے
امی کے بوڑھے ہاتھوں کا جادو مانگے آزادی


آزادی سے آزادی کا رونا ہم کو رونا ہے
آزادی سے آزادی کی خوشبو مانگے آزادی


خبریں کچھ الٹی سیدھی سی قاصد لے کر آیا ہے
گنگا یمنا چپ بیٹھی ہیں سریو مانگے آزادی


ان کے پالے ہر غم کو اب الجھا الجھا رہنا ہے
تیرے ہاتھوں سے اب میرے گیسو مانگے آزادی


یہ تھی حماقت اس کی یا پھر مجبوری تھی کیا جانوں
ڈس کے مجھے میرے اندر کا بچھو مانگے آزادی