نصف کھلی آنکھوں سے دیکھا سب مبہم مبہم لاگے
نصف کھلی آنکھوں سے دیکھا سب مبہم مبہم لاگے
دہشت اوڑھی دھرتی کو اب آہو بھی ضیغم لاگے
گام رکھوں کس کے سر پر اب پوچھے مجھ سے اک وامن
اک پگ میں جگ ناپ لیا پھر سر میرا بھی کم لاگے
بھیگی آنکھیں دیکھ مری وہ ہنس کر مجھ سے کہتا تھا
گل رو تیرے چہرے پر تو آنسو بھی شبنم لاگے
سندر ون سے آئی تتلی بیٹھی آنکھوں میں عمداً
نیلا نیلا امبر بھی اب مجھ کو تو نیلم لاگے
درد لکھوں جس بھی پتھر پر اس سے جھرنے جھرتے ہیں
بول پیا پھر تجھ کو ہی کیوں غم میرا یہ کم لاگے