Hayat Warsi

حیات وارثی

مشاعروں کی دنیا میں بیحد مقبول شاعر

Hugely popular in Mushairas for his extra-ordinary recitation.

حیات وارثی کی غزل

    فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں

    فصیل شکر میں ہیں صبر کے حصار میں ہیں جہاں گزر نہیں غم کا ہم اس دیار میں ہیں ہمیں اجال دے پھر دیکھ اپنے جلووں کو ہم آئنہ ہیں مگر پردۂ غبار میں ہیں جلا کے مشعلیں چلتے تو ہوتے منزل پر وہ قافلے جو سویرے کے انتظار میں ہیں ہے اختیار ہمیں کائنات پر حاصل سوال یہ ہے کہ ہم کس کے اختیار ...

    مزید پڑھیے

    سحر قریب ہے خلوت مہک رہی ہوگی

    سحر قریب ہے خلوت مہک رہی ہوگی شراب ساغر غم سے چھلک رہی ہوگی وہ بات ترک تعلق کا جو سبب ٹھہری وہ بات ترک تعلق کا جو سبب ٹھہری وہ بات خود ترے دل میں کھٹک رہی ہوگی یہ اجلی شام مہکتے ہوئے یہ سناٹے وہ اپنے منہ کو دوپٹے سے ڈھک رہی ہوگی میں صبح و شام گزرتا تھا جس سے بے مقصد وہ راہ اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    میخانۂ حیات کا انجام دے گیا

    میخانۂ حیات کا انجام دے گیا وہ مجھ کو ایک ٹوٹا ہوا جام دے گیا وہ فکر و فن کو جذبۂ بے نام دے گیا غزلوں کو میری پیکر ابہام دے گیا آیا تھا ساتھ لے کے وہ سوغات ہجر کی رخصت ہوا تو تحفۂ اوہام دے گیا ظاہر ہوئے نہ چہرے سے دل کے تأثرات خبروں پہ تبصرہ بھی بہت کام دے گیا صہبا شباب قوس و ...

    مزید پڑھیے

    الجھن میں اجالا ہے حیرت میں اندھیرا ہے

    الجھن میں اجالا ہے حیرت میں اندھیرا ہے دنیا ترے آنگن میں یہ کیسا سویرا ہے صدیوں سے ہے روز و شب چہروں کا سفر جاری لمحات کا آئینہ تیرا ہے نہ میرا ہے فطرت نے عطا کی ہے یہ بے سر و سامانی دل خانہ بدوشوں کا اجڑا ہوا ڈیرا ہے سانسوں سے سبک ہو کر بڑھ جاتے ہیں ہم آگے یہ پیکر خاکی تو اک رین ...

    مزید پڑھیے

    مقابل اپنے حقیقت کا آئینہ رکھنا

    مقابل اپنے حقیقت کا آئینہ رکھنا اندھیری رات میں دروازہ مت کھلا رکھنا یہ سوز و کرب مجھے تجربوں نے بخشا ہے جلانا شمع تو دامن سے فاصلہ رکھنا خود اپنے واسطے بہتر جسے سمجھتے ہو وہی سلوک مرے واسطے روا رکھنا نہ توڑی اس لئے میں نے سکوت کی زنجیر ابھی ہے ان سے تخاطب کا سلسلہ ...

    مزید پڑھیے

    جو میکدے میں بہکتے ہیں لڑکھڑاتے ہیں

    جو میکدے میں بہکتے ہیں لڑکھڑاتے ہیں مرا خیال ہے وہ تشنگی چھپاتے ہیں ذرا سا وقت کے سورج نے رخ جو بدلا ہے مرے وجود پہ کچھ سائے مسکراتے ہیں دلوں کی سمت پہ لفظوں کے سنگ مت پھینکو ذرا سی ٹھیس سے آئینے ٹوٹ جاتے ہیں طلسم ذات کی پھیلی ہے تیرگی اتنی کہ وسعتوں کے اجالے سمٹتے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    حالات کے دباؤ سے ہیجان میں رہے

    حالات کے دباؤ سے ہیجان میں رہے ہم ساری عمر جنگ کے میدان میں رہے تنہائی ملتی اور کبھی خود کو بھی دیکھتے مدت گزر گئی اسی ارمان میں رہے جب تجربوں سے ٹوٹے توقع کے آئینے جو مصلحت پسند تھے نقصان میں رہے ان کے نقوش ابھرے ہیں قرطاس وقت پر با اختیار ہو کے جو اوسان میں رہے ہم اپنی سطح ...

    مزید پڑھیے

    محدود نگاہی کے صنم ٹوٹ رہے ہیں

    محدود نگاہی کے صنم ٹوٹ رہے ہیں تاریک اجالوں کے بھرم ٹوٹ رہے ہیں اس دور کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم شیشوں کی طرح نقش قدم ٹوٹ رہے ہیں تشنہ ہے مرا جام تو کچھ غم نہیں ساقی یہ غم ہے کہ رندوں کے بھرم ٹوٹ رہے ہیں اس راز کو ارباب سیاست سے نہ پوچھو کیوں رابطۂ دیر و حرم ٹوٹ رہے ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    لمس بیتے لمحوں کا گدگدا رہا ہوگا

    لمس بیتے لمحوں کا گدگدا رہا ہوگا غنچہ بے خیالی میں مسکرا دیا ہوگا میرا تذکرہ جب بھی غیر سے سنا ہوگا خود تمہارے چہرے کا رنگ اڑ گیا ہوگا جس کو کہہ کے دیوانہ مارتے تھے پتھر سے اس کے ہاتھ میں شاید آئینہ رہا ہوگا ہے تمہارے چہرے پر کیوں حجاب کی شبنم اپنے آپ کو ہم نے بے وفا کہا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ایک طلسمات کا آئینہ ہے

    زندگی ایک طلسمات کا آئینہ ہے دن جسے کہتے ہیں وہ رات کا آئینہ ہے جو بھی کہنا ہو تجھے میری طرف دیکھ کے کہہ میرا چہرہ ترے جذبات کا آئینہ ہے شخصیت میں تری اتنی ہی چمک بھی ہوگی جتنا روشن تری خدمات کا آئینہ ہے عہد نو لفظوں کے مفہوم سے واقف ہی نہیں کتنا بے عکس خیالات کا آئینہ ہے اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2