یہی تو غم ہے وہ شاعر نہ وہ سیانا تھا
یہی تو غم ہے وہ شاعر نہ وہ سیانا تھا جہاں پہ انگلیاں کٹتی تھیں سر کٹانا تھا مجھے بھی ابر کسی کوہ پر گنوا دیتا میں بچ گیا کہ سمندر کا میں خزانہ تھا تمام لوگ جو وحشی بنے تھے عاقل تھے وہ ایک شخص جو خاموش تھا دوانہ تھا پتا چلا یہ ہواؤں کو سر پٹکنے پر میں ریگ دشت نہ تھا سنگ صد زمانہ ...